اور جب اُن اموریوں کے سب بادشاہوں نے جو یردن کے پار مغرب کی طرف تھے اور اُن کنعانیوں کے تمام بادشاہوں نے جو سُمندر کے نزدیک تھے سُنا کہ خداوند بنی اسرائیل کے سامنے سے یردن کے پانی کو ہٹا کرسُکھادیا جب تک ہم پار نہ آ گئے تو اُنکے دِل پِگھل گئے اور اُن میں بنی اسرائیل کے سبب سے جان باقی نہ رہی۔
کیونکہ بنی اسرائیل چالیس برس تک بیابان میں پھرتے رہے جب تک ساری قوم یعنی سب جنگی مرد جو مصر سے نکلے تھے فنا نہ گئے ۔ اِسلئے کہ انہوں خداوند کی بات نہیں مانی تھی ۔ اُن ہی سے خداوند نے قسم کھا کر کہا تھا کہ وہ اُنکو اُس مُلک کو دیکھنے بھی نہ دے گا جِسے ہم کو دینے کی قسم اُس نے اُن کے باب دادا سے کھائی اور جہاں دُودھ اور شہد بہتا ہے۔
اور دوسرے ہی دن سے اُنکے اُس ملک کے پرانے اناج کے کھانے کے بعدمن موقُوف ہوگیا اور آگے پھر بنی اسرائیل کو من کبھی نہ مِلا لیکن اس سال انہوں نے ملکِ کنعان کی پیداوار کھائی۔
اور جب یشوع یریحو کے نزدیک تھا تو اُس نے اپنی آنکھیں اٹھائیں اور کیا دیکھا کہ اسکے مقابل ایک شخص ہاتھ میں ننگی تلوار لئے کھڑا ہے اور یشوع نے اس کے پاس جاکر اس سے کہا تُو ہماری طرف ہے یا ہمارے دُشمنوں کی طرف ؟ ۔
اس نے کہا نہیں میں اس وقت خداوند کے لشکر کا سردار ہو کر آیا ہُوں ۔ تب یشوع نے زمین پر سرنِگوں ہو کر سجدہ کیا اور اُس سے کہا کہ میرے مالک کا اپنے خادم سے کیا ارشاد ہے؟ ۔