صُّیون میں نر سنگا پُھونکو۔میرے کوہ مُقدس پر سانس باندھ کر زور سے پُھونکو۔مُلک کے تمام باشندے تھر تھرائیں کیونکہ خُداوند کا روز چلا آتا ہے بلکہ آپہنچا ہے۔
اندھیرے اور تاریکی کا روز۔ابر سیاہ اور ظُلمات کا روز ہے۔ایک بڑی اور زبردست اُمت جس کی مانند نہ کبھی ہُوئی اور نہ سالہای دراز تک اُس کے بعد ہوگی پہاڑوں پر صُبح صادق کی طرح پھیل جاے گی۔
گویا اُن کے آگے آگے آگ بھسم کرتی جاتی ہےاور اُن کے پیچھے پیچھےشُعلہ جلاتا جاتا ہے۔اُن کے آگے زمین باغ عدن کی مانند اور اُن کے پیھچے ویران بیابان ہے۔ ہاں اُن سے کُچھ نہیں بچتا۔
پہاڑوں کی چوٹیوں پر رتھوں کے کھڑ کھڑانےاور بُھوسے کو بھسم کرنے والے شُعلہ آتش کے شور کی مانند بُلند ہوتے ہیں۔وہ جنگ کے لے صف بستہ زبردست قوم کی مانند ہیں۔
اور خُداوند اپنے لشکرکے سامنے للکارتاہےکیونکہ اُس کالشکر بے شُمار اور اُس کے حُکم کو انجام دینے والا زبردست ہےکیونکہ خُداوند کا روز عظیم نہایت خوُفناک ہے۔ کون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟۔
اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کر کےخُداوند اپنے خُدا کی طرف متوجہ ہوکیونکہ وہ رحیم و مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہےاور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔
تم لوگوں کو جمع کرو۔ جماعت کو مُقدس کرو۔ بزرگوں کو اکھٹا کرو۔بچوں اور شیر خواروں کو بھی فراہم کرو۔ دُلہا اپنی کوٹھری سے اور دُلہن اپنے خلوت خانہ سے نکل آئے۔
کاہن یعنی خُداوند کے خادم ڈیوڑھی اور قربان گاہ کے درمیان گریہ زاری کریں اور کہیں اے خُداوند اپنے لوگوں پر رحم کر اور اپنی میراث کی توہین نہ ہونے دے۔ایسا نہ ہو کہ دُوسری قومیں اُن پر حکُومت کریں۔ وہ اُمتوں کے درمیان کیوں کہیں کہ اُن کا خُدا کہاں ہے؟۔
پھر خُداوند نے اپنے لوگوں سے فرمایا میں تم کو اناج اور نئی مے اور تیل عطا فرماوں گا اور تم اُن ست سیر ہوگےاور میں پھر تم کو قوموں میں رُسوا نہ کُروں گا۔
اور شمالی لشکر تم سے دُور کُروں گااور اُسے خُشک بیابان میں ہانک دُوں گا۔اُس کے اگلے مشرق سُمندر میں اور پچھلے مغربی سُمندر میں ہوں گے۔اُس سے بدبو اُٹھے گی اور عفُونت پیھلے گی کیونکہ اُس نے بڑی گُستاخی کی ہے۔
پس اے بنی صیُّون خُوش ہواور خُداوند اپنے خُدا میں شادمانی کرو کیونکہ وہ تم کو پہلی برسات اعتدال سے بخشے گا۔وہی تمہارے لئےبارش یعنی پہلی اور پچھلی برسات بروقت بھیجے گا۔