وہ اپنی زبان کو ناراستی کی کمان بناتے ہیں۔ وہ ملک میں زور آور ہو گئے ہیں لیکن راستی کے لئے نہیں کیونکہ وہ بُرائی سے بُرائی تک بڑھتے جاتے ہیں اور مجھکو نہیں جانتے خداوند فرماتا ہے۔
ہر ایک اپنے ہمسایہ سے ہوشیار رہے اور تم کسی بھائی پر اعتماد نہ کرو کیونکہ ہر ایک بھائی دغا بازی سے دُوسرے کی جگہ نے لیگا اور ہر ایک ہمسایہ غیبت کرتا پھریگا ۔
میں پہاڑوں کے لئے گریہ و زاری اور بیابا ن کی چراگاہوں کے لئے نَوحہ کُرونگا کیونکہ وہ یہاں تک جل گئیں کہ کوئی اُن میں قدم نہیں رکھتا چوپایوں کی آواز سُنائی نہیں دیتی ۔ ہوا کے پرندے اور مویشی بھاگ گئے ۔ وہ چلے گئے۔
صاحب حکمت آدمی کون ہے کہ اِسے سمجھے ؟ اور وہ جس سے خداوند کے منہ نے فرمایا کہ اِس بات کا اِعلان کرے؟ کہ یہ سرزمین کس لئے ویران ہُوئی اور بیابان کی مانند جل گئی کہ کوئی اِ س قدم نہیں رکھتا ؟۔
کہدے خداوند ےُوں فرماتا ہے کہ آدمیوں کی لاشیں میدان میں کھاد کی طرح گر ینگی اور اُس مُٹھی بھر کی مانند ہو نگی جو فصل کانٹے والے کے پیچھے رہ جائے جِسے کوئی جمع نہیں کرتا۔
لیکن جو فخر کرتا ہے اِس پر فخر کرے کہ وہ سمجھتا اور مجھے جانتا ہے کہ میں ہی خداوند ہُوں جو دنیا میں شفقت وعدل اور راستبازی کو عمل میں لاتا ہوں کیونکہ میری خوشنودی اِن ہی باتوں میں ہے خداوند فرماتا ہے۔
مِصر ؔ اور یہُوادہؔ اور ادومؔ اور بنی عُموّن اور موآبؔ کو اور اُن سب کو جو گاودُم داڑھی رکھتے ہیں جو بیابان کے باشندے ہیں کیونکہ یہ سب قَومیں نامختون ہیں اور اِسرائیل کا سارا گھرانا دِل کا نامختون ہے۔