اور اُنکو سُورج اور چاند اور تمام اجرام فلک کے سامنے جنکو وہ دوست رکھتے اور جنکی خدمت و پیروی کرتے تھے جن سے وہ صلاح لیتے تھے اور جنکو سجدہ کرتے تھے بچھا ئینگے ۔ وہ نہ جمع کی جائینگی نہ دفن ہونگی بلکہ رُویِ زمین پر کھاوبنینگی ۔
اور وہ سب لوگ جو اِس بُرے گھرانے میں سے باقی بچ رہینگے اُن سب مکانوں میں جہاں جہاں میں اُنکو ہانک دُوں موت کو زندگی سے زیادہ چاہینگے ربُّ الافوج فرماتا ہے۔
میں نے کان لگایا اور سُنا ۔ اُنکی باتیں ٹھیک نہیں ۔ کسی نے اپنی بُرائی سے توبہ کرکے نہیں کہا کہ میں نے کیا کِیا ؟ ہر ایک اپنی راہ کو پھرتا ہے جِس طرح گھوڑا لڑائی میں سرپٹ دَوڑتا ہے۔
ہاں ہوائی لقلق اپنے مُقررہ وقتوں کو جانتا ہے اور قمری اور ابابیل اور کُلنگ اپنے آنے کا وقت پہچان لیتے ہیں لیکن میرے لوگ خداوند کے احکام کو نہیں پہچانتے ۔
پس میں اُنکی بیویاں اور وں کو اُنکے کھیت اُنکو دُونگا جو اُن پر قابض ہونگے کیونکہ وہ سب چھوٹے سے بڑے تک لالچی ہیں اور نبی سے کاہن تک ہر ایک دغا باز ہے۔
کیا وہ اپنے مکُروہ کاموں کے سبب سے شرمندہ ہُوے ؟ وہ ہرگز شرمندہ نہ ہُوئے بلکہ وہ لجائے تک نہیں ۔ اِس واسطے وہ گرنے والوں کے ساتھ گرینگے ۔ خداوند فرماتا ہے جب اُنکو سزا ملیگی تو پست ہو جا ئینگے ۔
خداوند فرماتا ہے کہ میں اُنکو بِالکل فنا کُرونگا ۔ نہ تاک میں انگور لگینگے اور نہ انجیر کے درخت میں اِنجیر بلکہ پتے بھی سُوکھ جائینگے اور جو کچھ میں نے اُنکو دِیا جاتا رہیگا ۔
ہم کیوں چُپ چاپ بیٹھے ہیں؟ آؤ اِکٹھے ہو کر مُحکم شہروں میں بھاگ چلیں اور وہاں چُپ ہو رہیں کیونکہ خداوند ہمارے خدانے ہم کو چُپ کرایا اور ہم کو اِندراین کاپانی پینے کو دیا ہے۔ اِسلئے کہ ہم خداوند کے گُنہگار ہیں۔
اُسکے جنگی گھوڑوں کے غرانے کی آواز دانؔ سے سُنائی دیتی ہے ۔ اُسکے جنگی گھوڑوں کے ہنہنانے کی آواز سے تمام زمین کانپ گئی کیونکہ وہ آپہنچے ہیں اور زمین کو اور سب کچھ جو اُس میں ہے اور شہر کو بھی اُسکے باشندوں سمیت کھا جائینگے ۔
دیکھ میری بنتِ قوم کے نالہ کی آواز دُور کے ملک سے آتی ہے۔ کیا خداوند صیوُّن میں نہیں ؟ کیا اُسکا بادشاہ اُس میں نہیں ؟ اُنہوں نے کیوں اپنی تراشی ہُوئی مُورتوں سے بیگانہ معبودوں سے مجھکو غضبناک کیا ؟۔