اور میں اُسانے والوں کو بابلؔ میں بھیجونگا کہ اُسے اُسائیں اور اُسکی سرزمین کو خالی کریں ۔یقیناًاُسکی مُصیبت کے دن وہ اُسکے دُشمن بنکر اُسے چاروں طرف سے گھیر لینگے ۔
بابلؔ سے نکل بھاگو اور ہر ایک اپنی جان بچا ئے ۔اُسکی بد کرداری کی سزا میں شریک ہو کر ہلاک نہ ہو کیونکہ یہ خداوند کے اِنتقام کا وقت ہے ۔وہ اُسے بدلہ دیتا ہے ۔
ہم تو بابلؔ کی شفا یابی چاہتے تھے پر وہ شفا یاب نہ ہوا ۔تم اُسکو چھوڑو ۔آؤ ہم سب اپنے اپنے وطن کو چلے جائیں کیونکہ اُسکی سزا آسمان تک پہنچی اور افلاک تک بلند ہوئی ۔
تیروں کو صیقل کرو ۔سپروں کو تیار رکھو ۔خداوند نے مادیوں کے بادشاہوں کی رُوح کو اُبھارا ہے کیونکہ اُس کا اِرادہ بابلؔ کو نیست کرنے کا ہے کیونکہ یہ خداوند کا یعنی اُسکی ہیکل کا اِنتقام ہے ۔
بابلؔ کی دیواروں کے مُقابل جھنڈاکھڑا کرو۔پہرے کی چوکیا ں مضبوط کرو۔ پہرے داروں کو بٹھاؤ ۔کمین گاہیں تیار کرو کیونکہ خداوند نے اہل بابلؔ کے حق میں جو کچھ ٹھہرایا اور فرمایا تھا سو پورا کیا ۔
اُسکی آواز سے آسمان میں پانی کی فراوانی ہوتی ہے اور وہ زمین کی اِنتہا سے بخارات اُٹھا تا ہے ۔ وہ بارش کے لئے بجلی چمکاتا ہے اور اپنے خزانوں سے ہوا چلاتا ہے ۔
اور میں بابلؔ کو کسدستان کے سب باشندوں کو اُس تما م نقصان کا جو اُنہوں نے صےُِّون ؔ کو تمہاری آنکھوں کے سامنے پہنچایا ہے عوض دیتا ہوں خداوند فرماتا ہے ۔
دیکھ خداوند فرماتا ہے اَے ہلاک کرنے والے پہاڑ جو تمام رُویِ زمین کو ہلاک کرتا ہے ! میں تیرا مُخالف ہوں اور میں اپنا ہاتھ تجھ پر بڑھاؤنگا اور چٹانوں پر سے تجھے لُڑھکا ؤنگا اور تجھے جلاہُوا پہاڑ بنادوُنگا ۔
ملک میں جھنڈاکھڑا کرو قوموں میں نرسنگا پُھونکو اُنکو اُسکے خلاف مخصوص کرو ۔اراراطؔ اور منّیؔ اور اشکناز ؔ کی مملکتوں کو اُس پر چڑھا لاؤ ۔اُسکے خلاف سپہ سالار مُقرر کرو اور سواروں کو مہلک ٹڈیوں کی طرح چڑھالاؤ ۔
کیونکہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دُختر بابلؔ کھلیہان کی مانند ہے جب اُسے روندنے کا وقت آئے ۔تھوڑی دیر ہے کہ اُسکی کٹائی کا وقت آپہنچیگا ۔
شاہِ بابلؔ نبوکدرؔ ضر نے مجھے کھا لیا ۔اُس نے مجھے شکست دی ہے ۔اُس نے مجھے خالی برتن کی مانند کردیا ۔اژدہا کی مانند وہ مجھے نگل گیا ۔اُس نے اپنے پیٹ کو میری نعمتوں سے بھر لیا ۔اُس نے مجھے نکال دیا ۔
کیونکہ میں بابلؔ میں بیل ؔ کو سزا دُونگا اور جو کچھ وہ نگل گیا ہے اُسکے منہ سے نکا لُونگا اور پھر قومیں اُسکی طرف روان نہ ہونگی ہاں !بابلؔ کی فصیل گر جائیگی۔
نہ ہو کہ تمہارا دِل سُست ہو اور تم اُس افوا ہ سے ڈرو جو زمین میں سُنی جائیگی۔ ایک افواہ ایک سال آئیگی اور پھر دُوسری افواہ دُوسرے سال میں اور مُلک میں ظلم ہو گا اور حاکم حاکم سے لڑیگا ۔
اِسلئے دیکھ وہ دن آتے ہیں کہ میں بابلؔ کی تراشی ہُوئی مُورتوں سے اِنتقام لُونگا اور اُسکی تما م سرزمین رُسوا ہو گی اور اُسکے سب مقتول اُسی میں پڑے رہینگے۔
اِسلئے کہ غارتگر اُس پر ہاں بابلؔ پر چڑھ آیا ہے اور اُسکے زور آور لوگ پکڑے جائینگے ۔اُنکی کمانیں توڑی جائینگی کیونکہ خداوند اِنتقام لینے والا خدا ہے ۔وہ ضرور بدلہ لیگا ۔
اور میں اُمرا و حکما کو اور اُسکے سرداروں اور حاکموں کو مست کُرونگا اور وہ دائمی خواب میں پڑے رہینگے اور بیدار نہ ہونگے ۔وہ بادشاہ فرماتا ہے جسکا نام ربُّ الافواج ہے ۔
ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ بابل ؔ کی چوڑی فصیل بالکل گرادی جائیگی اور اُسکے بلند پھاٹک آگ سے جلا دئے جائینگے ۔یوں لوگوں کی محنت بے فائدہ ٹھہر یگی اور قوموں کا کام آگ کے لئے ہو گا اور وہ ماندہ ہونگے ۔
یہ وہ بات ہے جو یرمیاہؔ نبی نے سرا یاہؔ بن نیریاہؔ بن محسیا ہؔ سے کہی جب وہ شاہِ یہوداہؔ صدقیاہ ؔ کے ساتھ اُسکی سلطنت کے چوتھے برس بابلؔ میں گیا اور یہ سرایاہؔ خواجہ سراؤں کا سردار تھا ۔
اور کہنا اَے خداوند ! تو نے اِس جگہ کی بربادی کی بابت فرمایا ہے کہ میں اِسکو نیست کُرونگا اَیسا کہ کوئی اِس میں نہ بسے نہ اِنسان نہ حیوان پر ہمیشہ ویران رہے ۔