اب یروشیلم کے کُوچوں میں اِدھر اُدھر گشت کرو اور دیکھو اور دریافت کرو اور اُسکے چوکوں میں ڈھونڈو اگر کوئی آدمی وہاں ملے جو اِنصاف کرنے والا اور سّچائی کا طالب ہو تو میں اُسے معاف کُرونگا۔
اَے خداوند ! کیا تیری آنکھیں سّچائی پر نہیں ہیں؟ تو نے اُنکو مارا ہے پر اُنہوں نے افسوس نہیں کیا ۔ تو نے اُنکو غارت کیا پر وہ تربیت پذیر نہ ہوئے اُنہوں نے اپنے چہروں کو چٹان سے بھی زیادہ سخت بنایا ۔ اُنہوں نے واپس آنے سے انکار کیا ہے۔
میں بُزرگوں کے پاس جا ؤنگا اور اُن سے کلا م کُرونگا کیونکہ وہ خداوند کی راہ اور اپنے خدا کے احکلام کو جانتے ہیں لیکن اِنہوں نے جو ا بالکل توڑ ڈالا اور بندھنوں کے ٹکڑے کر ڈالے ۔
اِسلئے جنگل کا شیر ببر اُنکو پھاڑ یگا ۔ بیابان کا بھیڑیا اُنکا ہلاک کریگا۔ چیتہ اُنکے شہروں کی گھات میں بیٹھا رہیگا ۔ جو کوئی اُن میں سے نکلے پھاڑا جا ئیگا کیونکہ اُنکی سرکشی بہت ہُوئی اور اُنکی برگشتگی بڑھ گئی ۔
میں تجھے کیونکر مُعاف کُروں ؟ تیرے فرزندوں نے مجھ کو چھوڑا اور اُنکی قسم کھائی جو خدا نہیں ہیں جب میں نے اُنکو سیر کیا تو انہو ں نے بدکاری کی اور پرے باندھکر قحبہ خانوں میں اِکٹھے ہُوئے ۔
پس اِسلئے کہ تم یوں کہتے ہو خداوند رب اِلافواج ےُوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اپنے کلام کو تیرے مُنہ میں آگ اور اِن لوگوں کو لکڑی بناؤ نگا۔ اور وہ اِنکو بھسم کر دیگی ۔
اَے اِسرائیل کے گھرانے دیکھ میں ایک قوم کو دور سے تجھ پر چڑھا لاؤنگا خداوند فرماتا ہے۔ وہ زبردست قوم ہے ۔ وہ قدیم قوم ہے۔ وہ اَیسی قوم ہے جسکی زبان تو نہیں جانتا اور اُنکی بات کو تو نہیں سمجھتا ۔
اور وہ تیری فصل کا اناج اور تیری روٹی جو تیرے بیٹوں اور بیٹیوں کے کھانے کی تھی کھا جائینگے ۔ تیرے گائے بیل اور تیری بھیڑ بکریوں کو چٹ کر جائینگے تیرے انگور اور انجیر نگل جائینگے۔ تیرے حصین شہروں کو جن پر تیرا بھروسا ہے تلوار سے ویران کردینگے ۔
اور یوں ہو گا کہ جب وہ کہینگے کہ خداوند ہمارے خدا نے یہ سب کچھ ہم سے کیوں کیا؟ تو تو اُن سے کہیگا کہ جس طرح تم نے مجھے چھوڑ دِیا اور اپنے ملک میں غیر معبودوں کی عبادت کی اُسی طرح تم اُس ملک میں جو تمہارا نہیں ہے اجنبیوں کی خدمت کرو گے۔
خداوند فرماتا ہے کہ کیا تم مجھ سے نہیں ڈرتے؟ کیا تم میرے حضور میں تھرتھراؤ گے نہیں جس نے ریت کو سمندر کی حد پر ابدی حکم سے قائم کیا کہ وہ اُس سے آگے نہیں بڑھ سکتا اور ہر چند اُسکی لہریں اُچھلتی ہیں تو بھی غالب نہیں آتیں اور ہر چند شور کرتی ہیں تو بھی اُس سے تجاؤز نہیں کر سکتیں؟۔
اِنہوں نے اپنے دِل میں نہ کہا کہ ہم خداوند اپنے خدا سے ڈریں جو پہلی اور پچھلی برسات وقت پر بھیجتا ہے اور فصل مُقررہ ہفتوں کو ہمارے لئے مُوجودہ کر رکھتا ہے۔
وہ موٹے ہو گئے ۔ وہ چکنے ہیں ۔ وہ بُرے کاموں میں سبقت لے جاتے ہیں ۔ وہ فریاد یعنی یتیموں کی فریاد نہیں سُنتے تا کہ اُنکا بھلا ہو اور محتاجوں کا اِنصاف نہیں کرتے ۔