خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ شمال سے پانی چڑھینگے اور سیلاب کی طرح ہو نگے اور ملک پر اور سب پر جو اُس میں ہے شہر پر اور اُسکے باشندوں پر بہ نکلینگے ۔اُس وقت لوگ چلا ئینگے اور ملک کے سب باشندے نالہ کرینگے ۔
اُسکے طاقتور گھوڑوں کے سُموں کی ٹاپ کی آواز سے اُسکے رتھوں کے ریلے اور اُسکے پہیوں کی گڑگڑاہٹ سے باپ کمزوری کے باعث اپنے بچوں کی طرف لوٹ کر نہ دیکھینگے ۔
یہ اُس دن کے سبب سے ہوگا جو آتا ہے کہ سب فلستیوں کو غارت کرے اور صور ؔ اور صیداؔ سے ہر مددگار کو جو باقی رہ گیا ہے نیست کرے کیونکہ خداوند فلستیوں کو یعنی کفتورؔ کے جزیرہ کے باقی لوگوں کو غارت کریگا۔