اور یرمیاہؔ نبی سے کہا تو دیکھتا ہے کہ ہم بہتوں میں سے چند ہی رہ گئے ہیں ۔ ہماری درخواست قبول کر اور اپنے خداوند خدا ہمارے لئے ہاں اِس تمام بقیہ کے لئے دُعا کر۔
تب یرمیاہؔ نبی نے اُن سے کہا میں نے سُن لیا۔ دیکھو اب میں خداوند تمہارے خدا سے تمہارے کہنے کے مطابق دُعا کرونگا اور جو جواب خداوند تمکو دیگا میں تم کو سُناؤنگا ۔میں تم سے کچھ نہ چھپاؤنگا۔
اور اُنہوں نے یرمیاہ ؔ ؔ سے کہا کہ جو کچھ خداوند تیرا خدا تیری معرفت ہم سے فرمائے اگر ہم اُس پر عمل نہ کریں تو خداوند ہمارے خلاف سچا اور وفا دار گواہ ہو۔
خواہ بھلا معلوم ہو خواہ بُرا ہم خداوند اپنے خدا کا حکم جسکے حُضور ہم تجھے بھیجتے ہیں مانینگے تاکہ جب ہم خداوند اپنے خدا کی فرمابنرداری کریں تو ہمارا بھلا ہو۔
اگر تم اِ س ملک میں ٹھہرے رہو گے تو میں تم کو برباد نہیں بلکہ آباد کرونگا اور اُکھاڑونگا نہیں بلکہ لگاؤ نگا کیونکہ میں اُس بدی سے جو میں نے تم سے کی ہے باز آیا۔
بلکہ یوں ہوگا کہ وہ سب لوگ جو مصرؔ کا رُخ کرتے ہیں کہ وہاں جاکر رہیں تلوار اور کال اور وبا سے مرینگے ۔ اُن میں سے کوئی باقی نہ رہیگا اور نہ کوئی اُس بلا سے جو میں اُن پر نازل کُرونگا بچیگا ۔
کیونکہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ جس طرح میرا قہر وغضب یروشلیم کے باشندوں پر نازل ہوا اُسی طرح میرا قہر تم پر بھی جب تم مصرؔ میں داخل ہوگے نازل ہو گا اور تم لعنت وحیرت اور طعن وتشنیع کا باعث ہو گے اور اِس ملک کو تم پھر نہ دیکھو گے۔
فی الحقیقت تم نے اپنی جانوں کو فریب دیا ہے کیونکہ تم نے مجھ کو خداوند اپنے خدا کے حُضور یوں کہکر بھیجا کہ تو خداوند ہمارے خدا سے ہمارے لئے دُعا کر اور جو کچھ خداوند ہمارا خدا کہے ہم پر ظاہر کر اور ہم اُس پر عمل کرینگے ۔