اور ساتویں مہینے میں یوں ہوا کہ اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ بن الیسمعؔ جو شاہی نسل سے اور بادشاہ کے سرداروں میں سے تھا دس آدمی ساتھ لیکر جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کے پاس مصفاہؔ میں آیا اور اُنہوں نے وہاں مصفاہؔ میں ملکر کھانا کھایا۔
تب اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ اُن دس آدمیوں سمیت جو اُسکے ساتھ تھے اُٹھا اور جدلیاہؔ بن اخیقامؔ بن سافنؔ کو جسے شاہِ بابلؔ نے ملک کا حاکم مُقرر کیاتھاتلوار سے مارا اور اُسے قتل کیا۔
کہ سکم اور سیلاؔ اور سامریہؔ سے کچھ لوگ جو سب کے سب اسّی آدمی تھے داڑھی مُنڈائے اور کپڑے پھاڑے اور اپنے آپکو گھائل کئے اور ہدئے اور لُبان ہاتھوں میں لئے ہوئے وہاں آئے تاکہ خداوند کے گھر میں گذرانیں ۔
اور اسمٰعیل بن نتنیاہؔ مصفاہؔ سے اُنکے اِستقبال کو نکلا اور روتا ہو چلا اور یوں ہوا کہ جب وہ اُن سے ملا تو اُن سے کہنے لگا کہ جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کے پاس چلو۔
پر اُن میں سے دس آدمی تھے جنہوں نے اِسمٰعیل سے کہا کہ ہم کو قتل نہ کر کیونکہ ہمارے گیہوں اور جو اور تیل اور شہد کے ذخیرے کھیتوں میں پوشیدہ ہیں۔ سو وہ باز رہا اور اُنکو اُنکے بھائیوں کے ساتھ قتل نہ کیا ۔
اور وہ حوض جس میں اِسمٰعیل نے اُن لوگوں کی لاشو ں کو پھینکا تھا جنکو اُس نے جدلیاہؔ کے ساتھ قتل کیا (وہی ہے جسے آسا ؔ بادشاہ نے شاہِ اِسراؔ ئیل بعشاؔ کے ڈر سے بنایا تھا )اور اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ نے اُسکو مقتولوں کی لاشوں سے بھر د یا۔
تب اِسمٰعیل سب باقی لوگوں کو یعنی شاہزادیوں اور اُن سب لوگوں کو جو مصفاہؔ میں رہتے تھے جنکو جلوداروں کے سردارنبوزرادانؔ نے جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کے سپرد کیا تھا اسیر کرکے لے گیا ۔اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ اُنکو اسیر کرکے روانہ ہوا کہ پار ہو کر بنی عمون میں جاپہنچے ۔
تب ےُوحنان ؔ بن قریح ؔ اور وہ فوجی سردار جو اُسکے ہمراہ تھے سب باقی ماندہ لوگوں کو واپس لائے جنکو اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کو قتل کرنے کے بعد مصفاہؔ سے لے گیا تھا یعنی جنگی مردوں اور عورتوں اور لڑکوں اور خواجہ سراؤں کو جنکو وہ جبعونؔ اور واپس لایا تھا۔