وہ کلام جو خداوند کی طرف یرمیاہؔ پر نازل ہوا اِسکے بعد کہ جلوداروں کے سردار نبُوزرادان ؔ نے اُسکو رامہؔ سے روانہ کر دیا جب اُس نے اُسے ہتھکڑیوں سے جکڑا ہوا اُن سب اسیروں کے درمیان پایا جو یروشلیم اور یہوداہؔ کے تھے جنکو اسیر کر کے بابلؔ کو لے جا رہے تھے۔
اور دیکھ آج میں تجھے اِن ہتھکڑیوں سے جو تیرے ہاتھوں میں ہیں رہائی دیتا ہوں ۔ اگر میرے ساتھ بابلؔ چلنا تیری نظر میں بہتر ہو تو چل اور میں تجھ پر خوب نگاہ رکھو نگا اور اگر میرے ساتھ بابلؔ چلنا تیری نظر میں بُرا لگے تویہیں رہ تمام ملک تیرے سامنے ہے ۔ جہاں تیرا جی چاہئے اور تو مناسب جانے وہیں چلا جا ۔
وہ وہیں تھا کہ اُس نے پھر کہا تو جدلیاہؔ بن اخیقامؔ بن سا فنؔ کے پاس جسے شاہِ بابلؔ نے یہوداہؔ کے شہروں کا حاکم کیا ہے چلا جا اور لوگوں کے درمیان اُسکے ساتھ رہ ورنہ جہاں تیری نظر میں بہتر ہو وہیں چلا جا ۔ اور جلوداروں کے سردار نے اُسے خوراک اور اِنعام دیکر رُخصت کیا۔
جب لشکروں کے سب سرداروں نے اور اُنکے آدمیوں نے جو میدان میں رہ گئے تھے سُنا کہ شاہِ بابلؔ نے جدلیاہؔ بن اخیقامؔ کو ملک کا حاکم مُقرر کیا ہے اور مردوں اور عورتوں اور بچوں کو اور مملکت کے مسکینوں کو جو اسیرہو کر بابلؔ کو نہ گئے تھے اُسکے سُپرد کیا ہے ۔
تو اِسمٰعیلؔ بن نتنیاہؔ اور ےُوحنانؔ اور ےُونتنؔ بنی قریح اور سرایاہؔ بن تنحومتؔ اور بنی عیفی نطوفاتی اور نیر نیاہؔ بن معکاتیؔ اپنے آدمیوں کے ساتھ جدلیاہؔ کے پاس مصفاہؔ میں آئے ۔
اور جدلیاہؔ بن اخیقامؔ بن سافنؔ نے اُن سے اور اُنکے آدمیوں سے قسم کھا کر کہا کہ تم کسدیوں کی خدمتگذاری سے نہ ڈرو۔ اپنے ملک میں بسو اور شاہِ بابلؔ کی خدمت کرو تو تمہارا بھلا ہوگا۔
اور دیکھو میں تو اِسلئے مصفاہؔ مے رہتا ہوں کہ جو کسدی ہمارے پاس آئیں اُنکی خدمت میں حاضر رہوں پر تم مے اور تابستانی میوے اور تیل جمع کرکے اپنے برتنوں میں رکھو اور اپنے شہروں میں جن پر تم نے قبضہ کیا ہے بسو۔
اور اِسی طرح جب اُن سب یہودیوں نے جو موآب ؔ اور بنی عمون اور ادُوم ؔ اور تمام ممالک میں تھے سُنا کہ شاہِ بابلؔ نے یہوداہؔ کے چند لوگوں کو رہنے دیا ہے اور جدلیاہؔ بن اخیقامؔ بن سافنؔ کو اُن پر مُقرر کیا ہے ۔
اور اُس سے کہنے لگے کیا تو جانتا ہے کہ بنی عمون کے بادشاہ بعلیسؔ نے اِسمٰعیل ؔ بن نتنیاہؔ کو اِسلئے بھیجا ہے کہ تجھے قتل کرے؟ پر جدلیاہؔ بن اخیقامؔ نے اُنکا یقین نہ کیا ۔
اور یوحنان بن قریح ؔ نے مصفاہؔ میں جدلیاہؔ سے تنہائی میں کہا کہ اجازت ہو تو میں اِسمٰعیل بن نتنیاہؔ کو قتل کروں اور اِسکو کوئی نہ جائیگا ۔ وہ کیوں تجھے قتل کرے اور سب یہودی جو تیرے پاس جمع ہوئے ہیں پراگندہ کئے جائیں اور یہوداہ ؔ کے باقی ماندہ لوگ ہلاک ہوں؟ ۔