اور شاہِ یہوداہؔ صدقیاہؔ اور سب جنگی مرد اُنکو دیکھکر بھاگے اور دونوں دیواروں کے درمیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا اُس سے وہ رات ہی رات بھاگ نکلے اور بیابان کی راہ لی ۔
لیکن کسدیوں کی فوج نے اُنکا پیچھا کیا اور یریحو کے میدان میں صدقیاہ ؔ کو جا لیا اور اُسکو پکڑ کر ربلہ ؔ میں شاہِ بابلؔ نبوکدرضرؔ کے پاس حمایت کے علاقہ میں لے گئے اور اُس نے اُس پر فتویٰ دیا۔
اِسکے بعد جلوداروں کا سردار نبوزؔ رادان باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور اُنکو جو اُسکی طرف ہو کر اُسکے پاس بھاگ آئے تھے یعنی قوم کے سب باقی لوگوں کو اسیر کرکے بابلؔ کو لے گیا۔
کہ جا عبد ملک ؔ کوشی سے کہہ کہ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدایوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں اپنی باتیں اِس شہر کی بھلائی کے لئے نہیں بلکہ خرابی کے لئے پُوری کُرونگا اور وہ اُس روز تیرے سامنے پُوری ہونگی ۔