کہ شاہ یہوداہؔ یوسیاہؔ بن امون ؔ کے تیرھویں برس سے آج تک یہ تئیس برس خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوتا رہا اور میں تم کو سناتا اور بروقت جتاتا رہا پر تم نے نہ سنا۔
اُنہوں نے کہا کہ تم سب اپنی اپنی بُری راہ سے اور اپنے بُرے کاموں سے باز آؤ اور اُس ملک میں جو خداوند نے تم کو اور تمہارے باپ دادا کو قدیم سے ہمیشہ کے لئے دیا ہے بسو۔
دیکھو میں تمام شمالی قبائل کو اور اپنے خدمتگذار شاہ بابلؔ نبوکدؔ رضر کو بلا بھیجونگا خداوند یوں فرماتا ہے اور میں انکو اِس ملک اور اسکے باشندوں پر اور ان سب قوموں پر جو آس پاس ہیں چڑھالاؤنگا اور انکو بالکل نیست ونابود کردونگا اور اُنکو حیرانی اور سسکار کاباعث بناؤنگا اور ہمیشہ کے لئے ویران کرونگا۔
خداوند فرماتا ہے جب ستر برس پورے ہونگے تو میں شاہ بابلؔ کو اور اُس قوم کو اور کسدیوں کے ملک کو اُنکی بدکرداری کے سبب سے سزا دونگا اور میں اُسے ایسا اُجاڑؤنگاکہ ہمیشہ تک ویران رہے۔
اور میں اُس ملک پر اپنی سب باتیں جو میں نے اُسکی بابت کہیں یعنی وہ سب جو اِس کتاب میں لکھی ہیں جو یرمیاہؔ نے نبوت کرکے سب قوموں کو کہہ سنا ئیں پوری کرونگا۔
کہ اُ ن سے ہاں اُن ہی سے بہت سی قومیں اور بڑے بڑے بادشاہ غلام کی سی خدمت لینگے ۔ تب میں اُنکے اعمال کے مطابق اور اُنکے ہاتھوں کے کاموں کے مطابق اُنکو بدلہ دونگا۔
اور سب ملے جلے لوگو ں اور عوض ؔ کی زمین کے سب بادشاہوں اور فلستیوں کی سر زمین کے سب بادشاہوں اور اسقلونؔ اور غزہؔ اور عقرونؔ اور اشدودؔ کے باقی لوگوں کو۔
اور شمال کے سب بادشاہوں کو جو نزدیک اور جو دور ہیں ایک دوسرے کے ساتھ اور دُنیا کی سب سلطنتوں کو جو رُوی زمین پر ہیں اور اُنکے بعد شیشک کا بادشاہ پئیگا ۔
اور تو اُن سے کہیگا کہ اِسراؔ ئیل کا خدا ربُّ الافواج یوں فرماتا ہے کہ تم پیو اور مست ہو اور قے کرو اور گرپڑو اور پھر نہ اُٹھو ۔ اُس تلوار کے سبب سے جو میں تمہارے درمیان بھیجو نگا۔
کیونکہ دیکھ میں اِس شہر پر جو میرے نام سے کہلاتا ہے آفت لاناشروع کرتا ہوں اور کیا تم صاف بے سزا چھوٹ جاؤ گے ؟ تم بے سزا نہ چھوٹو گے کیونکہ میں زمین کے سب باشندوں پر تلوار کو طلب کرتا ہوں ربُّ الافواج فرماتا ہے ۔
ایک غوغازمین کی سرحدوں تک پہنچا ہے کیونکہ خداوند قوموں سے جھگڑیگا ۔وہ تمام بشر کو عدالت میں لائیگا ۔وہ شریروں کو تلوار کے حوالہ کریگا خداوند فرماتا ہے ۔
اور خداوند کے مقتول اُس روز زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑے ہونگے اُن پر کوئی نوحہ نہ کر یگا ۔نہ وہ جمع کئے جائینگے نہ دفن ہونگے وہ کھاد کی طرح رُوی زمین پر پڑے رہینگے ۔
اے چرواہو واویلا کرو اور چلاؤ اور اے گلہ کے سردارو تم خود راکھ میں لیٹ جاؤ کیونکہ تمہارے قتل کے ایا م آپہنچے ہیں۔میں تم کو چکناچور کرونگا ۔تم نفیس برتن کی طرح گرجاؤ گے ۔