جب شاہ بابلؔ نبوکدرضرؔ شاہ یہوداہؔ یکونیاہؔ بِن یہویقیمؔ کو اور یہوؔ داہ کے اُمر اکو کاریگروں اور لُہاروں سمیت یروشلیمؔ سے اِسیر کرکے بابلؔ کو لے گیا تو خداوند نے مجھ پر نمایاں کیا اور کیا دیکھتا ہوں کہ خداوند کی ہیکل کے سامنے انجیر کی دوٹوکریاں دھری تھیں ۔
اور خداوند نے مجھ سے فرمایا اَے یرمیاہؔ !تو کیا دیکھتاہے؟ اور میں نے عرض کی انجیر ۔اچھے انجیر ۔نہایت اچھے اور خراب انجیر ۔بہت خراب ۔اَیسے خراب کہ کھانے کے قابل نہیں ۔
خداوند اِسراؔ ئیل کا خدایوں فرماتا ہے کہ اِن اچھے انجیروں کی مانند میں یہوؔ داہ کے اُن اسیروں پر جنکو میں نے اِس مقام سے کسدیوں کے ملک میں بھیجا ہے کرم کی نظر رکھونگا۔
کیونکہ اُن پر میری نظر عنایت ہو گی اور میں اُنکو اس ملک میں واپس لاؤنگااور میں اُنکو برباد نہیں بلکہ آباد کرونگا ۔میں اُنکو لگاؤنگا اور اُکھاڑونگانہیں ۔
اور میں اُنکو اَیسا دل دونگا کہ مجھے پہچانیں کہ میں خداوند ہو ں اور وہ میرے لوگ ہونگے اور میں اُنکا خدا ہونگا اِسلئے کہ وہ پُورے دِل سے میری طرف پھرینگے ۔
پر اُن خراب انجیروں کی بابت جو اَیسے خراب ہیں کہ کھانے کے قابل نہیں خداوند یقیناًیوں فرماتا ہے کہ اِسی طرح میں شاہ یہوداہؔ صدؔ قیاہ کو اور اُسکے اُمرا کو اور یروشیلم ؔ کے باقی لوگوں کو جو اِس ملک میں بچ رہے ہیں اور ملک مصرؔ میں بستے ہیں ترک کردونگا۔
ہاں میں اُنکو ترک کردونگا کہ دُنیا کی سب مملکتوں میں دھکے کھاتے پھریں تاکہ وہ ہر ایک جگہ میں جہاں جہاں میں اُنکو ہانک دُونگا ملامت اور مثل اور طعن اور لعنت کا باعث ہوں ۔