وہ روز بر روز میرے طالب ہیں اور اس قوم کی مانند جس نے صداقت کے کام کئےاور اپنے خدا کے احکام کو تر ک نہ کیا میری راہوں کو دریافت کرنا چاہتے ہیں۔وہ مجھ سے صداقت کے ٓحکام طلب کرتے ہیں۔وہ خدا کی نزدیکی چاہتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں ہم نے کس لئے روزے رکھے جبکہ تو نظر نہیں کرتا اور ہم نے کیون اپنی جان کو دکھ دیا۔جبکہ تو خیال نہیں لاتا؟ دیکھو تم اپنے روزے کے دن میں خوشی کے طالب رہتے ہواور سب طرح کی سخت محنت لوگوں سے کرواتے ہو۔
کیا یہ وہ روزہ ہے جو مجھ پسند ہے؟ایسا دن کہ اُس ادمی اپنی جان کو دکھ دےآور اپنی سر کو جھائو کی طرح جھکائے اہر اپنے نیچے ٹا ٹ اور راکھ بچھائے؟کیا تُو اُس کو روزہ اور ایسا دن کہےگا جب خدا وند کا مقبول ہو؟۔
کیا یہ نہیں کہ تو اپنی روٹی بھوکے کو کھلائے اور مسکینوں کو جوآوارہ ہیں گھر میں لائے اور جب کسی کو ننگا دیکھے اُسے پہنائے اور تو اپنے ہم جسم سے روپوشی نہ کرے؟۔
تب تو پکارے گااور خداوند جواب دے گا۔تو چلائے گا اور فرمائے گا میں یہاں ہوں ۔اگر تو جوئے کو اور انگلوں سے شارہ کرنے کو اور ہر زہ گوئی کو اپنے درمیان سے دور کرے گا۔
اور خدا وند سدا تیری را ہنمائی کرے گا اور خشک سالی میں تجھے سیر کرےگااور تیری ہڈیوں کو قوت بخشے گا۔پس تو سیراب باغ کی مانند ہوگا اور اس کے چشمہ کی مانند جس کا پانی کم نہ ہو ۔
اور تیرے لوگ قدیم ویران مکانوں کو تعمیر کریں گے اور پشت در پشت کی بنیادوں کو برپا کرے گا۔اور تو رخنہ کا بند کرنے والا اور ابادی کے لئےراہ کا درست کرنے والا کہلائے گا۔
اگر تو سبت کے روز اپنے پاؤں روکے رکھے اور میرے مقدس دن میں اپنی خوشی کا طالبنہ ہو اور سبت کو رحت اور خداوند کا مقدس اور معظم کہے اور اس کی تعظیم کرے۔اپنا کاروبار نہ کریں اور اپنی خوشی اور بے فائدہ باتوں سے دست بردارر ہے۔
تب خدا وند میں میسر ہوں گا اور میں مسرور ہو گا اور میں تجھے دنیا کی بلندیوں پر لے چلو گا اور میں تجھے تیرت باپ یعقوب کی میراث سے کھلائوں گا کیونکہ خدا وند کے منہ کے یہ ارشاد ہوا ہے