اور اُس نے اُسے کھودا اور اُس میں سے پتھر نکال دئیے اور اچھی سے اچھی تاکیں اُس میں لگائی ارو اُس میں برج بنایااور ایک کولھو بھی اُس میں لگایا اور انتظار کیا کہ اُس میں اچھے انگور لگیں لیکن اُسمیں جنگلی انگور لگے۔
اورمیں اُسے بالکل ویران کردونگا۔ وہ نہ چھانٹا جائیگا نہ نرایا جائیگا۔ اُس میں اونٹ کٹارے اور کانٹ اگیں گے اور میں بادلوں کو حکم کرونگا کہ اس پر مینہ نہ برسائیں۔
سو رب الافواج کا تاکستان اسرائیل کا گھرانہ ہے اور بنی یہوادہ اُس کا خوشمنا پودا ہے اُس نےانصاف کا انتظار کیا پر خونریزی دیکھی وہ داد کا مُنتظر رہاپر فریاد سُنی۔
اُن پر افسوس جو بدی کو نیکی اور نیکی کو بدی کہتےہیں اور نور کی جگہ تاریکی کو او ر تاریکی کی جگہ نور کر دیتے ہیں اور شیرینی کے بدلے تلخی اور تلخی کے بدلے شیرینی رکھتے ہیں۔
پس جس طرح آگ بھوسے کو کھا جاتی ہے اور جلتاہوا پھوُس بیٹھ جاتا ہے اُسی طرح اُن کی جڑ بوسیدہ ہوگی اوراُن کی کلی گرد کی طرح اُڑ جائیگی کیونکہ انہوں نے رب الافواج کی شریعت کو ترک کیا اوراسرائیل کے قُدوس کے کلام کو حقیر جانا۔
اس لیے خداوند کا قہر اُس کے لوگوں پر بھڑکا اور اُس نے اُن کے خلاف اپنا ہاتھ بڑھایا اوراُنکو مارا چنانچہ پہاڑ کانپ گئے اوراُن کی لاشیں بازاروں میں غلاظت کی مانند پڑی ہیں۔ باوجود اُس کا قہر ٹل نہیں گیا بلکہ اُس کا ہاتھ ہنوز بڑھا ہوا ہے ۔
اور اُس روز وہ اُن پر ایسا شور مچائیں گے جیساسمندر کا شورہوتاہے اور اگر کوئی اس ملک پر نظر کرے تو تو بس اندھیرا اور تنگ حالی ہے اورروشنی اُسکے بادلوں سےتاریک ہو جاتی ہے ۔