ان ہی دنوں میں حزقیاہ ایسا بیمار پڑا کہ مرنے کے قریب ہو گیا اور یسعیاہ نبی آموص کے بیٹے نے اسکے پاس آ کر اس سےکہا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اپنے گھر کا انتظام کر دے کیونکہ تو مر جائے گا اوربچنے کا نہیں ۔
اور کہا اے خداوند میں تیری منت کرتا ہوں یاد فرما کہ میں تیرے حضور سچائی اورپورے دل چلتا رہا ہوں اور جو تیر ی نظر میں بھلا ہے وہی کیا اورحزقیاہ زارزار رویا۔
کہ جا اورحزقیاہ سےکہہ کے خداوند تیرے باپ داؤد کا خدا یوں فرماتا ہے کہ میں نے تیری دعا سنی ۔ میں نے تیرے آنسو دیکھے ۔ سودیکھ میں تیری عمر پندرہ برس اور بڑھا دونگا۔
دیکھ میں آفتاب کے ڈھلے ہوئے سایہ کے درجوں میں سے آخز کی دھوپ گھڑی کے مطابق دس درجے پیچھے کو لوٹا دونگا۔ چنانچہ آفتاب جن درجوں سے ڈھل گیا تھا ان میں کے دس درجے پھر لوٹ گیا۔
میرا گھر اجڑ گیا اور گڈریے کے خیمے کی مانند مجھ سےدورکیا گیا۔ میں نے جلاہے کی مانند اپنی زندگانی کو لپیٹ لیا ۔ وہ مجھ کو تانت سے کاٹ ڈالیگا۔ صبح سے شام تک تو مجھ کو تمام کر ڈالتا ہے۔
میں ابابیل اورسارس کی طرح چیں چیں کرتا رہا۔ میں کبوتر کی طرح کڑھتا رہا ۔ میری آنکھیں اوپر دیکھتے دیکھتےپتھرا گئیں۔ اے خداوند میں بے کس ہوں تو میرا کفیل ہو۔
دیکھ میرا سخت رنج راحت میں تبدیل ہوا۔ اورمیری جان پر مہربان ہو کر تو نے اسے نیستی کے گڑھے سے رہائی دی۔ کیونکہ تو نے میرے گناہوں کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔