اُن کی ماں نے چھنا لا کیا۔ اُن کی والدہ نے رودیاہی کی کیونکہ اُس نے کہا میں اپنے یاروں کے پیچھے جاؤں گی جو کُجھ کو روٹی پانی اور اُونی کتانی کپڑے اور روغن و شربت دیتے ہیں۔
اور وہ اپنے یاروں کے پیھچے جائے گی پر اُن سے جا نہ ملے گی اور اُن کو ڈھونڈے گی پر نہ پائے گی ۔ تب وہ کہے گی میں اپنے پہلے شوہر کے پاس واپس جاوں گی کیونکی میری وہ حالت اب سے بہتر تھی۔
اور میں اُس کے انگور اور انجیر کے درختوں کو جن کی بابت اُس نے کہا ہے یہ میری اُجرت ہے جو میرے یاروں نے مُجھے دی ہے برباد کُروں گا اور اُن کو جنگل بناوں گا اور جنگلی جانور اُن کو کھائیں گے۔
اور خُداون فرماتا ہے میں اُسے بعلیم کے ایّام کے لئے سزادُوں گا جن میں اُس نے اُن کے لئے بخُور جلایا جب وہ بالیوں اور زبوروں سے آراستہ ہو کر اپنے یاروں کے پیچھے گئی اور مُجھے بھول گئی۔
اور وہاں سےاُس کے تاکستان اُسے دُوں گا اور علّور کی وادی بھی تاکہ وپ اُمید کا دروازہ ہو اور وہ وہاں گایا کرے گی جیسے اپنی جوانی کے ایّام میں اور مُلک مصر سے نکل آنے کے دنوں میں گایا کرتی تھی۔
تب میں اُن کے لئے جنگلی جانوروں اور ہوا کے پرندے اور زمین پر رینگنے والوں سے عہد کُروں گا اور کمان اور تلوار اور لڑائی کو مُلک سے نیست کُروں گا اور لوگوں کو امن و امان سے لیٹنے کا موقع دُوں گا۔