اور اب وہ گُناہ پر گُناہ کرتے ہیں اُہنوں نے اپنے لے چاندی کی ڈھالی ہُوئی مارتیں بنائیں اور اپنی فہمید کے مُطابق بُت تیار کئے جو سب کے سب کاریگروں کا کام ہیں۔ وہ اُن کی بابت کہتے ہیں جو لوگ قربانی گُزارنتے ہیں بچھڑوں کو چُومیں ۔
اس لے وہ صُبح کے بادل اور شبنم کی مانند جلد جاتے رہیں گے اور بُھوسی کی مانند جس کو بگولا کیھلہان پر سے اُڑا لے جاتا ہے اور اُس دُھوئیں کی مانند جو دُودکش سے نکلتا ہے۔
میں اُس ریچھنی کی مانند جس کے بچے چھن گئے ہُوں اُن سے دُوچار ہُوں گا اور اُن کے دل کا پردہ چاک کر کے شیر ببر کی طرح اُن کو وہیں نگل جاوُں گا۔ دشتی درندے اُن کو پھاڑ ڈالیں گے۔
میں اُن کو پاتال کے قابُو سے نجات دُوں گا میں اُن کو موت سے چُھڑاوں گا۔ اے موت تیری وبا کہاں ہے؟ اے پاتال تیری ہلاکت کہاں ہے؟ میں ہرگز رحم نہ کُروں گا۔
اگرچہ وہ اپنے بھائیوں میں برومند ہو تو بھی پُوربی ہوا آے گے۔ خُداوند کا دم بیابان سے آے گا ار اُس کا سوتا سُوکھ جائے گا اور اُس کا چشمہ خُشک ہو جائے گا۔ وہ سب مرغُوب ظروف کا خزانہ لُوٹ لے گا۔
سامریہ اپنے جُرم کی سزا پائے گا کیونکہ اُس نے اپنے خُدا سے بغاوت کی ہے۔ وہ تلوار سے گر جائیں گے۔ اُن کے بچے پارہ پارہ ہوں گے اور بار دار عورتیں کے پیٹ اک کئے جائیں گے۔