خورس بادشاہ کے پہلے سال خورس بادشاہ نے خدا کے گھر کی بات جو یروشلم میں ہے حکم کیا کہ وہ گھر یعنی وہ مقام جہاں قربانیاں کرتے ہیں بنایا جائے اور اس کی بنیادیں مضبوطی سے ڈالی جائیں اس کی اونچائی ساٹھ ہاتھ اور چوڑائی ساٹھ ہاتھ ہو۔
اور خدا کے گھر کے سونے اور چاندی کے برتن بھی جن کو بنوکدنضر اس ہیکل سے جو یروشلم میں ہے نکال کر بابل کو لایا واپس دئے جائیں اور یروشلم کی ہیکل میں اپنی اپنی جگہ پہنچائے جائیں اور تو ان کو خدا کے گھر میں رکھ دینا۔
علاوہ اس کے خدا کے اس گھر کے بنانے میں یہودیوں کے بزرگوں کے ساتھ تم کو کیا کرنا ہے۔سو اس کی بابت میرا یہ حکم ہے کہ شاہی مال میں سے یعنی دریا پار کے خراج میں سے ان لوگوں کو بلاتوقف خرچ دیاجائےتاکہ ان کو ان کو رکنا نہ پڑے۔
اور آسمان کے خدا کی سوختنی قربانیوں کے لئے جس جس چیز کی ان کو ضرورت ہو یعنی بچھڑے اور مینڈھے اور حلوان اور جتنا گہیوں اور نمک اور مے اور تیل وہ کاہن جو یروشلم میں ہیں بتائیں وہ سب بلاناغہ روز بروز ان کو دیا جائے۔(تاکہ وہ آسمان کے خدا کے حضور راحت انگیز قربانیاں چڑھائیں اور بادشاہ اور شاہزادوں کی عمر درازی کے لئے دعا کریں۔
میں نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ جو شخص اس فرمان کو دل دے اس کے گھر میں سے کڑی نکالی جائے اور اسے اسی پر چڑھا کر سولی دی جائے اور اس بات کے سبب سے اس کا گھر کوڑا خانہ بنا دیا جائے۔
اور وہ خدا جس نے اپنا نام وہاں رکھنا ہے سب بادشاہوں اور لوگوں کو جوخدا کے اس گھر کو جو یروشلم میں ہے ڈھانے کی غرض سے اس حکم کو بدلنے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھائیں غارت کرے۔ مجھ دارا نے حکم دے دیا اس پر بڑی کوشش سے عمل ہو۔
سو یہودیوں کے بزرگ حجی بنی اور زکریا بن عدو کی بنوت کے سبب سے تعمیر کرتے اور کامیاب ہوتے رہے اور انہوں نے اسرائیل کے خدا کے حکم اور خورس اور دارا اور شاہ فارس ارتخششتا کے حکم کے مطابق اسے بنایا اور تمام کیا۔
اور انہوں نے خدا کے اس گھر کی تقدیس کے موقع پر سو بیل اور دو سو مینڈھے اور چار سو برے اور سارے اسرائیل کی خطا کی اربانی کے لئے اسرائیل کے قبیلوں کے شمار کے مطابق بارہ بکرے چڑھائے۔
اور جیسا موسی کی کتاب میں لکھا ہے انہوں نےکاہنوں کو ان کی تقسیم اور لاویوں کو ان کے فریقوں کے مطابق خدا کی عبادت کے لئے جو یروشلم میں ہوتی ہے مقرر کیا۔
کیونکہ کاہنوں اور لاویوں نے ایک تن ہو کر اپنے آپ کو پاک کیا تھا۔وہ سب کے سب پاک تھے اور انہوں نے ان سب لوگوں کے لئے جو اسیری سے آئے تھے اور اپنے بھائی کاہنوں کے لئے اور اپنے واسطے کوذبح کیا۔
اور بنی اسرائیل نے جو اسیری سے لوٹے تھے اور ان سبھوں نے جو خداوند اسرائیل کے خدا کے طالب ہونے کے لئے اس سرزمین کی اجنبی قوموں کی نجاستوں سے الگ ہو گئے تھے فسح کھایا۔
اور خوشی کے ساتھ سات دن تک فطیری روٹی کی عید منائی کیونکہ خداوند نے ان کو شادمان کیا تھا اور بادشاہ کے دل کو ان کی طرف مائل کیا تھا تاکہ وہ خدا یعنی اسرائیل کے خدا کے مسکن کے بنانے میں ان کی مدد کرے۔