پھر بنی ححجی بنی اور زکریاہ بن عدو ان یہودیوں کے سامنے جو یہوداہ اور یروشلم میں تھے نبوت کرنے لگے انہوں نے اسرائیل کے خدا کے نام سے ان کے سامنےنبوت کی۔
پر یہودیوں کے بزرگوں پر ان کے خدا کی نظر تھی۔سو انہوں نے ان کو نہ روکا جب تک کہ وہ معاملہ دار تک نہ پہنچا اور پھر اس کے بارے میں خط کے ذریعہ سے جواب نہ آیا۔
بادشاہ کو معلوم ہو کہ ہم یہوداہ کے صوبہ میں خدای تعالی کے گھر کو گئے۔وہ بڑے بڑے پتھروں سے بنرہا اور دیواروں پر کڑیاں دھری جارہی ہیں اور کام خوب کوشش سے ہورہا ہے اور ان کے ہاتھوں ترقی پارہا ہے۔
لیکن جب ہمارے باپ دادا نے آسمان کے خدا کو غصہ دلایا تو اس نے ان کو شاہ بابل بنوکدنضر کسدی کے ہاتھ میں کردیا جس نے اس گھر کو اجاڑ دیا اور لوگوں کو بابل کو لے گیا۔
اور خدا کے گھر کے سونے اور چاندی کے ظروف کو بھی جن کو بنوکدنضر یروشلم کی ہیکل سے نکال کر بابل کے مندر میں لے آیا تھا ان کو خورس بادشاہ نے بابل کے مندر سے نکالا اور ان کو شیبضر نامی ایک شخص کو جسے اس نے حاکم بنایا تھا سونپ دیا۔
سو اب اگر بادشاہ مناسب جانے تو بادشاہ کے دولت خانہ میں جو بابل میں ہے تفتیش کی جائے کہ خورس بادشاہ نے خدا کے اس گھر کو یروشلم میں بنانے کا حکم دیا تھا یا نہیں اور اس معاملہ میں بادشاہ اپنی مرضی ہم پر ظاہر کرے۔