تو وہ زربابل اور آبائی خاندانوں کے سرداروں کے پاس آکر ان سے کہنے لگے کہ ہم کو بھی اپنے ساتھ بنانے دو کیونکہ ہم بھی تہمارے خدا کے طالب ہیں جیسے تم ہو اور ہم شاہ اسور اسرحدون کے دنوں سے جو ہک کو یہوں لایا اس کے لئے قربانی چڑھاتے ہیں۔
لیکن زربابل اور یشوع اور اسرائیل کے آبائی خاندانوں کے باقی سرداروں نے ان سے کہا کہ تمہارا کام نہیں کہ ہمارے ساتھ خدا کے لئے گھر بناؤ بلکہ ہم آپ ہی مل کر خداوند اسرائیل کے خدا کےلئے اسے بنائیں گے جیسا شاہ فارس خورس نے ہم کو حکم کیا ہے۔(تب ملک کے لوگ یہوداہ کے لوگوں کی مخالفت کرنے اور بناتے وقت ان کو تکلیف دینے لگے۔
پھر ارتخششتا کے دنوں میں بشلام اور متردات اور طابیل اور اس کے باقی رفیقوں نے شاہ فارس ارتخششتا کو لکھا۔ ان کا خط ارامی حروف اور ارامی زبان میں لکھا تھا۔
بادشاہ پر روشن ہو کہ یہودی لوگ جو حضور کے پاس سے ہمارے درمیان یروشلم میں آئے ہیں وہ اس باغی اور فسادی شہر کو بنارہے ہیں۔ چنانچہ دیواروں کو ختم اور بنیادوں کی مرمت کر چکے ہیں۔
تاکہ حضور کے باپ دادا کے دفتر کی کتاب میں تفتیش کی جائے تو اس دفتر کی کتاب سے حضور کو معلوم ہوگا اور یقین ہو جائیگا کہ یہ شہر فتنہ انگیز شہر ہے جو بادشاہوں اور صوبوں کو نقصان پہنچاتا رہا ہے اور قدیم زمانہ سے اس میں فساد برپا کرتے رہے ہیں۔ اسی سبب سے یہ شہر اجاڑ دیا گیا تھا۔
سو جب ارتخششتا بادشاہ کے خط کی نقل رحوم اور شمسی منشی اور ان کے رفیقوں کے سامنے پڑھی گئی تو وہ جلد یہودیوں کے پاس یروشلم کو گئے اور جبراور زور سے ان کو روک دیا۔