کہ اے آدمزاد اسرائیل کے بزرگوں سے کلام کر اور ان سے کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ کیا تم مجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ خداوند خدا فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم تم مجھ کچھ دریافت نہ کر سکو گے۔
ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جس دن میں نے اسرائیل کو برگزیدہ کیا اور بنی یعقوب سے قسم کھائی اور ملک مصر میں اپنے آپ کو ان پر ظاہر کیا میں نے ان سے قسم کھا کر کہا میں خداوند تمہارا خدا ہوں ۔
جس دن میں نے ان سے قسم کھائی تاکہ اب جو ملک مصرسے اس ملک میں لاﺅں جو میں نے ان کےلئے دیکھ کر ٹھہرایا تھا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام ممالک کی شوکت ہے۔
اور میں نے ان سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک شخص اپنے نفرتی کاموں کوجو اسکی منظور نظر ہیں دور کرے اور تم اپنے آپ مصر کے بتوں سے پاک کرو۔ مَیں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
لیکن وہ مجھ سے باغی ہوئے اور نہ چاہا کہ میری سنیں۔ ان میں سے کسی نے ان نفرتی کاموں کو جو اس کی منظور نظر تھے ترک نہ کیا اور مصر کے بتوں کو نہ چھوڑا۔ تب میں نے کہا کہ میں اپنا قہر ان پر انڈیل دوںگاتاکہ اپنے غضب کو ملک مصر میں ان پر پورا کروں۔
لیکن میں نے اپنے نام کی خاطر ایسا کیا تاکہ میرا نام ان قوموں کی نظر میں جن کے درمیان وہ رہتے تھے اور جن کی نگاہوں میں مَیں ان پر ظاہر ہوا جب ان کو ملک مصر سے نکال لایا ناپاک نہ کیا جائے۔
لیکن بنی اسرائیل بیابان میں مجھ سے باغی ہوئے اور میرے آئین پر نہ چلے اور میرے احکام کو رد کیاجن پر اگر انسان چلے تو ان کے سبب سے زندہ رہے اور انہوں نے میرے سبتوں کو نہایت ناپاک کیا۔تب میں نے کہا کہ میں بیابان میں ان پر اپنا قہر نازل کر کے ان کو فناکروں گا ۔
اور میں نے بیابان میں بھی ان سے قسم کھائی کہ میں ان کو اس ملک میں نہ لاﺅں گا جو میں نے ان کو دیا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے اور جو تمام ممالک کی شوکت ہے۔
لیکن فرزندوں نے بھی مجھ سے بغاوت کی۔وہ میرے آئین پر نہ چلے اورنہ یرے احکام کو مان کر ان پر عمل کیا جن پر اگر انسان عمل کرے تو ان کے سبب زندہ رہے۔ انہوں نے میرے سبتوں کو ناپاک کیا۔ تب میں نے کہا کہ میں اپنا قہر ان پر نازل کروں گا اور بیابان میں اپنے غضب کو ان پر پورا کروں گا۔
اس لئے کہ وہ میرے احکام پر عمل نہ کرتے تھے بلکہ میرے آئین کو رد کرتے تھے اور میرے سبتوں کو ناپاک کرتے تھے اور ان کی آنکھیں ان کے باپ دادا کے بتوں پر تھیں۔
اس لئے اے آدمزاد تو بنی اسرائیل سے کلام کر اور ان سے کہہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اس کے علاوہ تمہارے باپ دادا نے ایسے کام کر کے میری تکفیر کی اور میرا گناہ کر کے خطا کار ہوئے۔
کہ جب میں ان کو اس ملک میں لایا جسے ان کو دینے کی میں نے ان سے قسم کھائی تھی تو انہوں نے جس اونچے پہاڑ اور اونچے درخت کو دیکھا وہیں اپنے ذبیحوں کو ذبح کیا اور وہیں اپنی غضب انگیز نذر کو گزرانا اور وہیں اپنی خوشبو جلائی اور اپنے تپاون تپائے۔
اور جب اپنے ہدیے چڑھاتے اور اپنے بیٹوں کو آگ پر سے گزار کر اپنے سب بتوں سے اپنے آپ کو آج کے دن تک ناپاک کرتے ہو تو اے بنی اسرائیل کیا تم مجھ سے کچھ دریافت کر سکتے ہو؟خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم مجھ سے کچھ دریافت نہ کر سکو گے۔
اور میں تم میں سے ان لوگوں کو جو سرکش اورمجھ سے باغی ہیں جدا کروں گا۔ میں ان کو اس ملک سے جس میں انہوں نے بودوباش کی نکال لاﺅں گا پر وہ اسرائیل کے ملک میں داخل نہ ہوں گے اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔
اور تم سے اے بنی اسرائیل خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جاﺅ اور اپنے اپنے بت کی عبادت کرو اور آگے کو بھی اگر تم میری نہ سنو گے۔ لیکن اپنی قربانیوں اور اپنے بتوں سے میرے مقدس نام کی تکفیر نہ کرو گے۔
کیونکہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ میرے کوہ مقدس یعنی اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر تمام بنی اسرائیل سب کے سب ملک میں میری عبادت کریں گے۔ وہاں میں ان کو قبول کروں گا اور تمہاری قربانیاں اور تمہاری نذروں کے پہلے پھل اور تمہاری سب مقدس چیزیں طلب کروں گا۔
جب میں تم کو قوموں میں سے نکال لاﺅں گا اور ان ملکوں میں سے جن میں مَیں نے تمکو پراگندہ کیا جمع کروں گا تب میں تم کو خوشبو کے ساتھ قبول کروں گا اور قوموں کے سامنے تم میری تقدیس کرو گے۔
اور وہاں تم اپنی روش اور اپنے سب کاموں کو جن سے تم ناپاک ہوئے ہو یاد کرو گے اور تم اپنی تمام بدی کے سبب سے جو تم نے کی ہے اپنی ہی نظر میں گھنونے ہو گے۔
خداوند خدا فرماتا ہے اے بنی اسرائیل جب میں تمہاری بری روش اور بد اعمالی کے مطابق نہیں بلکہ اپنے نام کی خاطر تم سے سلوک کروں گا تو تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔
اور جنوب کے جنگل سے کہہ خداوند کا کلام سن خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھ میں آگ بھڑکاﺅں گا اور وہ ہر ایک ہرا درخت اور ہر ایک سوکھا درخت جو تجھ میں ہے کھا جائے گی۔ بھڑکتا ہوا شعلہ نہ بجھے گا اور جنوب سے شمال تک سب کے منہ اس سے جھلس جائیں گے۔