جس نے بتوں کی قربانی سے نہیں کھایا اور بنی اسرائیل کے بتوں کی طرف اپنی آنکھیں نہیں اٹھائیں اور اپنے ہمسایہ کی بیوی کو ناپاک نہیں کیا اور عورت کی ناپاکی کے وقت اس کے پاس نہیں گیا۔
غریب سے دستبردار ہو اور سود پر لین دین نہ کرے پر میرے احکام پر عمل کرے اور میرے آئین پر چلے وہ اپنے باپ کے گناہوں کےلئے نہ مرے گا۔ وہ یقینا زندہ رہے گا۔
لیکن اس کا باپ چونکہ اس نے بے رحمی سے ستم کیا اور اپنے بھائی کو ظلم سے لوٹا اور اپنے لوگوں کے درمیان برے کام کئے اس لئے وہ اپنی بد کرداری کے باعث مرے گا۔
تو بھی تم کہتے ہو کہ بیٹا باپ کے گناہ کا بوجھ کیوں نہیں اٹھاتا؟ جب بیٹے نے وہی جو جائز اور روا ہے کیا اور میرے سب آئین کو حفظ کر کے ان پر عمل کیا تو وہ یقینا زندہ رہے گا۔ جو جان گناہ کرتی ہے وہی مرے گی۔
لیکن اگر صادق اپنی صداقت سے باز آئے اور گناہ کرے اور ان سب گھنونے کاموں کے مطابق جو شریر کرتا ہے کرے تو کیا وہ زندہ رہے گا؟ اس کی تمام صداقت جو اس نے کی فراموش ہوگی۔ وہ اپنے گناہوں میں جو اس نے کئے ہیں اور اپنی خطاﺅں میں جو اس نے کی ہیں مرے گا۔
پس خداوند خدا فرماتا ہے اے بنی اسرائیل میں ہر ایک کی روش کے مطابق تمہراری عدالت کروں گا توبہ کرو اور اپنے تمام گناہوں سے باز آﺅ تاکہ بدکرداری تماہری ہلاکت کا باعث نہ ہو۔