اور دریا بےشمار مینڈکوں سے بھر جائے گا اور وہ آ کر تیرے گھر میں اور تیر ی آرام گاہ میں اور تیرے پلنگ پر اور تیرے ملازموں کے گھروں میں اور تیری رعنیت پر اور تیرے تنوروں اور آٹا گوندھنے کے لگنوں میں گھستے پھرینگے ۔
تب فِرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلوا کر کہا کہ خداوند سے شفاعت کرو کہ مینڈکوں کو مُجھ سے اور میری رعیت سے دفع کرے اور میں اُن لوگوں کو جانے دُونگا تاکہ وہ خداوند کے لئے قُربانی کریں ۔
موسیٰ نے فِرعون سے کہا تجھے مجھ پر یہی فخر رہے میں تیرے اور تیرے نوکروں اور تیری رعیت کے واسطے کب کے لئے شفاعت کروں کہ مینڈک تجھ سے اور تیرے گھروں سے دفع ہوں اور دریا ہی میں رہیں ۔
اُنہوں نے ایسا ہی کیا اور ہارون نے اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ بڑھایا اور زمین کی گرد کو مارا اور انسان اور حیوان پر جُو ئیں ہوگئیں اور تمام مُلک مصر میں زمین کی ساری گرد جُوئیں بن گئی ۔
تب خداوند نے موسیٰ سے کہا صبح سویرے اُٹھ کر فِرعون کے آگے جا کھڑا ہو نا ۔ وہ دریا پر آئے گا ۔ سو تُو اُس سے کہنا خداوند یُوں فِرماتا ہے کہ میرے لوگوں کو جانے دے کہ وہ میری عبادت کریں ۔
ورنہ اگر تُو اُن کو جانے نہ دے گا تو دِیکھ میں تجھ پر اور تیرے نوکروں اور تیری رعیت پر اور تیرے گروں میں مچھروں کے غول کے غول بھیجونگا اور مصریوں کے گھر اور تمام زمین جہاں جہاں وہ ہیں مچھروں کے غولوں سے بھر جائیگی ۔
چنانچہ خداوند نے ایسا ہی کیا اور فرعون کے گھر اور اُ س کے نوکرں کے گھروں اور سارے ملک مصر میں مچھروں کے غول کے غول بھر گےاور اُن مچھروں کے غولوں کے سبب سے ملک کا ناس ہو گیا۔
مویٰ نے کہا ایسا کرنا مناسب نہیں کیونکہ ہم خداوند اپنےخدا کےلئے اُس چیز کی قربانی کریں گے جس چیز سے مصری نفرت کرتے ہیں۔سو اگر ہم مصریوں کی آنکھوں کے آگے اُس چیز کی قربانی کریں جس سے وہ نفرت رکھتے ہیں تو کیا وہ ہم کو سنگسار نہ کر ڈالینگے۔
موسیٰ نے کہا دیکھ میں تیرے پاس سے جاکر خداوند سے شفاعت کرونگا کہ مچھروں کے غول فرُعون اوراُس کے نوکروں اور اُس کی رعیّت کے پاس سے کل ہی دور ہو جائے فقط اتنا ہو کہ فرعون آگے کو دُعا کر کہ لوگوں کو خداوند کے لئے قربانی کرنے کو جانےدینے سے انکار نہ کر دے۔
خداوند نے موسیٰ کی درخواست کے موافق کیا اور اُس نے مچھروں کے غولوں کو فرعون اور اُس کے نوکروں اور اُس کی رعّیت کے پاس سے دور کر دیا یہاں تک کے کہ ایک بھی باقی نہ رہا۔