پھر خداوند نے اُسے یہ بھی کہا کہ تُو اپنا ہاتھ اپنے سینہ پر رکھکر ڈھانک لے ۔ اُس نے اپنا ہاتھ اپنے سینہ پر رکھ کر ڈھانک لیا اور جب اُس نے اُسے نکالکر دِیکھا تو اُس کا ہاتھ کوڑھ سے برف کی مانند سفید تھا ۔
اُس نے کہا کہ تُو اپنا ہاتھ پھر اپنے سینہ پر ر کھ کر ڈھانک لے ( اُس نے پھر اُسے سینہ پر رکھ کر ڈھانک لیا ۔ جب اُس نے اُسے باہر نکال کر دِکھا تو وہ پھر اُسے باقی جسم کی مانند ہو گیا )۔
اور اگر وہ اِن دونوں مُعجزوں کے سبب سے یقین نہ کریں اور تیر ی بات نہ سُنیں توتُو دریا کا پانی لے کر خشک جگہ پر چھڑک دِینا اور وہ پانی جو تُو دریا سے لے گا خشک زمین پر خُون ہو جائیگا ۔
تب موسیٰ نے خداوند سے کہا اے خداوند ! میں فصیح نہیں ۔ نہ تو پہلے ہی تھا اور نہ جب سے تُو نے اپنے بند ے سے کلام کیا بلکہ رُک رُک کر بولتا ہو ں اور میر ی زبان کُندہے ۔
تب خداوند کا قہر موسیٰ پر بھڑکا اور اُس نے کہا کیا لادیو ں میں سے ہارون تیرا بھائی نہیں ہے ؟ میں جانتا ہوں کہ وہ فصیح ہے اور وہ تیری ملاقات کو بھی آ رہا ہے اور تجھے دِیکھ کر دل میں خو ش ہو گا ۔
تب موسٰی لوٹ کر اپنے سُسر یترو کے پاس گیا اور اُس سے کہا کہ مجھےذرا اِجازت دے کہ اپنےبھایئوں کے پاس جو مصر میں ہیں جا وں اور دیکھوں کہ وہ اب تک جیتے ہیں کہ نہیں ۔ یترو نے موسیٰ سے کہا سلامت جا۔
اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ جب تُو مصر میں پہنچے تو دیکھ وہ سب کرامات جو میں نے تیرے ہاتھ میں رکھی ہیں فِرعون کے آگے دِکھا نا لیکن میں اُس کے دل کو سخت کرونگا اور وہ اُن لوگوں کو جا نے نہیں دیگا ۔
اور میں تُجھے کہہ چکا ہو ں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کریں اور تُو نے اب تک اُسے جانے دینے سے انکار کیا ہے ۔ سو دیکھ میں تیرے بیٹے کوبلکہ تیرے پہلوٹھے کو مار ڈالونگا ۔