پھر خُداوند نے موسیٰ سے کہا پہلی لَوحوں کی مانند پتھر کی دو لَوحیں اپنے لئے تراش لینا ار مَیں اُن لَوحوں پر وہی باتیں لکھ دُونگا جو پہلی لَوحوں پر جنکو تُو نے توڑ ڈالا مرقوم تھیں ۔
اور موسیٰ نے پہلی لَوحوں کی مانند پتھر کی دو لَوحیں تراشیں اور صبح سویرے اُٹھ کر پتھر کی دونوں لَوحیں ہاتھ میں لئے ہو ئے خُداوند کے حُکم کئ مُطابق کوہِ سینا پر چڑھ گیا۔
ہزاروں پر فضل کرنے والا ۔گناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا لیکن وہ مُجرم کو ہرگزبری نہیں کریگا بلکہ باپ دادا کے گناہ کی سزا اُنکے بیٹوں اور پوتوں کو تیسری اور چوتھی پُشت تک دیتا ہے۔
اور کہا اَے خُداوند اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظرہے تو اَے خُداوند میں تیری مِنت کرتا ہوں کہ ہمارے بیچ میں ہو کر چل گو یہ قوم گردن کش ہے اور تو ہمارے گُناہ اور خطا کو معاف کراور ہم کو اپنی میراث کر لے۔
اُس نے کہا دیکھ میں عہد با ند ھتا ہُوں کہ تیرے سب لوگوں کے سامنے اَیسی کرامات کرونگا جو دنیا بھر میں اور کسِی قَوم میں کبھی کی یہں گیئِں اور وہ سب لوگ جنکے بِیچ تُو رہتا ہے خُداوند کے کام کو دیکھینگے کیونکہ جو میں تُم لوگوں سے کرنے کو ہوں وہ ہَیبت ناک کام ہوگا۔
آج کے دِن جُو حکم میں تجھے دیتاہُوں تُو اُسے یاد رکھنا ۔دیکھ میں اموریوں اور کنعا نیوں اور حِتّیوںاور فرزّیوں اور حّویوں اور یبوسیوں کو تیرے آگے سے نکالتا ہُوں۔
سواَیسانہ ہو کہ تُو اُس مُلک کے باشِندوں سےکوہی عہدباندھلے اور جب وہ اپنے معُبودوں کی پَیروی میں زِناکار ٹھہریں اور اپنے معُبدوں کے لئِے قُربانی کریں اور کوئی تُجھکو دعوت دے اور تُو اُسکی قُربانی میں سے کُچھ کھا لے۔
او تُو اُن کی بیٹاں اپنے بیٹوں سے بیاہے اور اُنکی بیٹاں اپنے معُبودوں کی پیروی میں زِنا کار ٹھہریں اور تیرے بیٹوں کو بھی اپنے معُبودوں کی پیروی میں زِنا کار بنا دیں ۔
تُو بے خمیری روٹی کی عید مانا کر نا ۔ میرے حُکم کئ مُطابق سات دِن تک ابیب کے مہینے میں وقت ِ مُعیّنہ پر بے خمیری روٹیاں کھانا کیونکہ ماہِاا بیب میں تُو مِصر سے نکلا تھا ۔
کیونکہ مَیں قَوموں کو تیرے آگے سے نکال کر تیریسرحدوں کو بڑ ھا دونگا اور جب سال میں تِیں بار تُو خُداوند اپنے خُداکے آگے حاضِر ہو گا تو کوئی تیری زمین کا لالچ نہیں کرے یگا ۔
اور جب مُوسیٰ شہادت کی دونوں لوحیں اپنے ہاتھ میں لیے ہُوئے کوہِ سیئنا سے اُترا آتا تھا تو پہاڑ سے نِیچے اُتر تے وقت اُسے خبرنہ تھی کہ خُداوند کے ساتھ با تیں کر نے کی وجہ سے اُسکا چہرہ چمک رہا تھا ۔
اور جب مُو سیٰ خُداوند سے باتیں کرنے کے لئے اُسکے سا منے جاتا تو با ہرنکلنے کے وقت نقاب کو اُتارے رہتا تھا اور جو حُکم اسے ملتا تھا وہ اُسے باہر آکر بنی اسرائیل کو بتا دیتا تھا ۔
اور بنی اسرائیل مُوسیٰ کے چہرہ کو دیکھتے تھے کہ اسکے چہرہ کی جلِد چمک رہی ہے اور جب تک مُوسیٰ خُداوند سے با تیں کرنے نہ جاتا تب تک اپنے مُنہ پر نقاب ڈالے رہتا تھا۔