اور جب اُسے اور زیادہ چھپا نہ سکی تو اُس نے سر کنڈوں کا ایک ٹوکرا لیا اور اُس پر چکنی مٹی اور رال لگا کر لڑکے کو اُس میں رکھا اور اُسے دریا کے کنارے جھاو میں چھوڑ آئی ۔
اور فرعون کی بیٹی دریا پر غُسل کر نے آئی اور اُسکی سہیلیاں دریا کے کنا رے کنا رے ٹہلنے لگیں ۔تب اُس نے جھاو میں وہ ٹوکرا دیکھ کر اپنی سہیلی کو بھیجا کہ اُسے اُٹھا لائے ۔
جب بچہ کُچھ بڑا ہوا تو وہ اُسے فِرعون کی بیٹی کے پاس لے گئی اور وہ اُسکا بیٹا ٹھہرا اور اُس نے اُس کا نام موسیٰ یہ کہہ کر رکھا کہ میں نے اُسے پانی سے نکالا ۔
اِتنے میں جب موسیٰ بڑا ہو تو باہر اپنے بھائیوں کے پاس گیا اور اُنکی مشقتوں پر اُسکی نظر پڑی اور اُس نے دیکھا کی ایک مصری اُسکے ایک عبر انی بھائی کو مار رہا ہے۔
اُس نے کہا تجھے کس نے ہم پر حکم یا منصف مقرر کیا ؟کیا جس طرح تُو نے اُس مصر ی کو مار ڈالا مجھے بھی ما ڈالنا چاہتا ہے ؟تب موسیٰیہ سوچ کر ڈرا کہ بلاشک یہ بھید فاش ہو گیا ۔
اور ایک مُدت کے بعد یوں ہو کہ مصر کا بادشاہ مر گیا اور بنی اسرائیل اپنی غلامی کے سبب سے آہ بھرنے لگے اور روئے اور اُنکا رونا جو اُنکی غلامی کے باعث تھا خدا تک پہنچا ۔