اسی دن اخسویرس ادشاہ نے یہودیوں کے دشمن ہامان کا گھر آستر ملکہ کو نخشا اور مردکی بادشاہ کے سامنے آیا کیونکہ آستر نے بتادیا تھا کہ اسکا اس سے کیا رشتہ تھا۔
اور آستر نے پھر بادشاہ کے حضور عرض کی اور اسکے قدموں پر گری اور آنسو بہا بہا کر اسکی منت کی کہ ہامان اجاجی کی بدخواہی اور بارش کو جو اس نے یہودیوں کے بر خلاف کی تھی باطل کردے۔
اور کہنے لگی کہ اگر بادشاہ کو منظور ہوا اور میں اسکی نظر میں مقبول ہوں اور یہ بات بادشاہ کو مناسب معلوم ہو اور اسکی نگاہ میں پیاری ہوں تو ان فرمانوں کو منسوخ کرنے کو لکھا جائے جنکو اجاجی ہمداتا کے بیٹے ہامان نے ان سب یہودیوں کو ہلاک کرنے کے لئے جو بادشاہ کے سب صوبوں میں بستے ہیں تجویز کیا تھا۔
تب اخسویرس بادشاہ نے آستر ملکہ اور مردکی یہودی سے کہا کہ دیکھو میں نے ہامان کا گھر آستر کو بخشا ہے اور اسے انہوں نے سولی پر ٹانگ دیا ہے اسلئے کہ اس نے یہودیوں پر ہاتھ چلایا۔
تم بھی بادشاہ کے نام سے یہودیوں کو جیسا چاہتے ہو لکھو اور اس پر بادشاہ کی انگوٹھی سے مہر کرو کیونکہ جو نوشتہ بادشاہ کے نام سے لکھا جاتا ہے اور اس پر بادشاہ کی انگوٹھی سے مہر کی جاتی ہے اسے کوئی منسوخ نہیں کرسکتا۔
سو اسی وقت تیسرے مہینے یعنی سیوان مہینے کی تیسویں تاریخ کو بادشاہ کے منشی طلب کئے گئے اور جو کچھ مردکی نے ہندوستان سے کوش تک ایک سوستائیس صوبوں کے یہودیوں اور نوابوں اور حاکموں اور صوبوں کے امیروں کو حکم دیا وہ سب ہر صوبہ کو اسی کےحروف اور ہر قوم کو اسی کی زبان اور یہودیوں کو انکے حروف اور انکی زبان کے مطابق لکھا گیا۔
اور اس نے اخسویرس بادشاہ کے نام سے خط لکھے اور بادشاہ کی انگوٹھی سے ان پر مہر کی اور انکو سوار ہرکاروں کے ہاتھ روانہ کیا جو عمدہ نسل کے تیز رفتار شاہی گھوڑوں پر سوار تھے۔
ان میں بادشاہ نے یہودیوں کو جو ہر شہر میں تھے اجازت دی کہ اکٹھے ہو کر اپن بچانے کے لئے مقابلہ پر اڑجائیں اور اس قوم اور اس صوبہ کی ساری فوج کو جوان پر اور انکے چھوٹے بچوں اور یہودیوں پر حملہ آور ہو ہلاک اور قتل کریں اور نیست ونابود کردیں اور انکا مال لوٹ لیں۔
اس تحریر کی ایک ایک نقل سب قوموں کے لئے شائع کی گئی کہ اسفرمان کا اعلان ہر صوبہ میں کیا جائے تاکہ یہودی اس دن اپنے دشمنوں سے اپنا انتقام لینے کو تیار ہیں۔
اور مردکی بادشاہ کے حضور سے آسمانی اور سفید کا شاہانہ لباس اور سونے کا ایک بڑا تاج اور کتانی اور ارغوانی خلعت پہنے نکلا اور سوسن شہر نے نعرہ مارا اور خوشی منائی۔
اور ہر صوبہ اور ہر شہر میں جہاں کہیں بادشاہ کا حکم اور اسکا فرمان پہنچا یہودیوں کو خرمی اور شادمانی اور عید اور خوشی کا دن نصیب ہوا اور اس ملک کے لوکوں میں سے بہتیرے یہودی ہو گئے کیونکہ یہودیوں کا خوف ان پر چھایا گیا تھا۔