اور بادشاہ کے سب ملازم جو بادشاہ کے پھاٹک پر تھے ہامان کے آگے جھک کر اسکی تعظیم کرتے تھے کیونکہ بادشاہ نے اسکے بارے میں ایسا ہی حکم کیا تھا پر مردکی نہ جھکتا نہ اسکی تعظیم کرتا تھا۔
جب وہ اس سے روز کہتے رہے اور اس نے انکی نہ مانی تو انہوں نے ہامان کو بتا دیا تا کہ دیکھیں کہ مردکی کی بات چلیگی یا نہیں کیونکہ اس نے ان سے کہہ دیا تھا کہ میں یہودی ہوں۔
لیکن فقط مردکی ہی پر ہاتھ چلانا اپنی شان سے نیچے سمجھا کیونکہ انہوں نے اسے مردکی کی قوم بتادی تھی اسلئے ہامان نے چاہا کہ مردکی کی قوم یعنی سب یہودیوں جو جو اخسویرس کی پوری مملکت میں رہتے تھے ہلاک کرے۔
اور اخسویریں بادشاہ کی سلطنت کے بارھویں برس کے پہلے مہینے سے جو نیسان مہیہ ہے وہ روزبرروز اور ماہ بماہ بارھویں مہینے یعنی ادار کے مہینے تک ہامان کے سامنے پوری یعنی قرعہ ڈالتے رہے۔
اور ہامان نے اخسویرس بادشاہ سے عرض کی کہ حضور کی مملکت کے سب صوبوں میں ایک قوم سب قوموں کے درمیان پراگندہ اور پھیلی ہوئی ہے اسکے دستور ہر قو سے نرالے ہیں اور وہ بادشاہ کے قوانین نہیں مانتے ہیں۔ سو انکو رہنے دینا بادشاہ کے لئے فائدہ مند نہیں۔
تب بادشاہ کے منشی پہلے مہینے کی تیرھویں تاریخ کو بلائے گئے جو کچھ ہامان نے بادشاہ کے نوابوں اور ہر صوبہ کے حاکموں اور ہر قوم کے سرداروں کو حکم کیا اسکے مطابق لکھا گیا۔صوبہ کے حروف اور قوم قوم کی زبان میں شاہ اخسویرس کے نام سے یہ لکھا گیا اور اس پر بادشاہ کی انگوٹھی کی مہر کی گئی۔
اور ہرکاروں کے ہاتھ بادشاہ کے سب صوبوں میں خط بھجیے گئے کہ بارھویں مہینے یعنی ادار مہینے کی تیرھویں تاریخ کو سب یہودیوں کو کیا جوان کیا بڈھے کیا بچے کیا عورتیں ایک ہی دن میں ہلاک اور قتل کریں اور نابود کردیں اور انکا مال لوٹ لیں۔