اور بادشاہ اپنی مملکت کے سب صوبوں میں منصبداروں کو مقرر کرے تاکہ وہ سب جوان خوبصورت کنواریوں کو قصر سوسن کے بیچ حرم سرامیں اکٹھا کرکے بادشاہ کے خواجہ سراہیجا کے سپرد کریں جو عورتوں کا محافظ ہے اور طہارت کے لئے انکا سامان انکو دیا جائے۔
اس نے اپنے چچا کی بیٹی بدساہ یعنی آستر کو پالا تھا کیونکہ اسکے ماں باپ نہ تھے اور وہ لڑکی حسین اور خوبصورت تھی اور جب اسکے ماں باپ مرگئے تو مردکی نے اسے اپنی بیٹی کر کے پالا۔
سو ایسا ہوا کہ جب بادشاہ کا حکم اور فرمان سننے میں آیا اور بہت سی کنواریاں قصر سوسن میں اکٹھی ہو کر ہیجا کے سپرد ہوئیں تو آستر بھی بادشاہ کے محل میں پہنچائی گئی اور عورتوں کے محافظہیجا کے سپرد ہوئی۔
اور وہ لڑکی اسے پسند آئی اور اس نے اس پر مہربانی کی اور فورأ اسے شاہی محل میں سے طہارت کے لئے اسکے سامان اور کھانے کے حصے اور ایسی سات سہیلیاں جو اسکے لائق تھیں اسے دیں اور اسے اور اسکی سہیلیوں کو حرم سرا کی سب سے اچھی جگہ میں لے جا کر رکھا۔
جب ایک ایک کنواری کی باری آئی کہ عورتوں کے دستور کے مطابق بارہ مہینے کی صفائی کے بعد اخسویرس بادشاہ کے پاس جائے(کیونکہ اتنے مرکا تیل لگانے میں اور چھ مہینے عظر اور عورتوں کی صفائی کی چیزوں کے لگانے میں)
شام کو وہ جاتی تھی اور صبح کو لوٹکر دوسرے حرم سرا میں بادشاہ کے خواجہ سرا شعشجز کے سپرد ہو جاتی تھی جو حرموں کا محافظ تھا۔وہ بادشاہ کےپاس پھر نہیں جاتی تھی مگر جب بادشاہ اسے چاہتا تب وہ نام لیکر بلائی جاتی تھی۔
جب مردکی کے چچا ابییل کی بیٹی آستر کی جسے مردکی نے انی بیٹی کرکے رکھا تھا بادشاہ کے پاس جانے کی باری آئی تو جو کچھ بادشاہ کے خواجہ سرا اور عورتوں کے محافظ ہیجا نے ٹھہرایا تھا اسکے سوا اس نے اور کچھ نہ مانگا اور آستر ان سب کی جنکی نگاہ اس پر پڑی منظور نظر ہوئی۔
اور بادشاہ نے آستر کو سب عورتوں سے زیادہ پیار کیا اور وہ اسکی نظر میں ان سب کنواریوں سے زیادہ عزیز اور پسندیدہ ٹھہری پس اس نے شاہی تاج اسکے سر پر رکھدیا اور وشتی کی جگہ اسے ملکہ بنایا۔
اور آستر نے نہ تو اپنے خاندان اور نہ اپنی قوم کا پتا دیا تھا جیسا مردکی نے اسے تاکید کر دی تھی اسلئے کہ آستر مردکی کا حکم ایسا ہی مانتی تھی جیسا اس وقت جب وہ اسکے ہاں پرورش پارہی تھی۔
ان ہی دنوں جب مردکی بادشاہ کے پھاٹک پر بیٹھا کرتا تھا بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے جو دروازہ پر پہرا دیتے تھے دو شخصوں یعنی بگتان اور ترش نے بگڑ کر چاہا کہ اخسویرس بادشاہ پر ہاتھ چلایئں۔