کوئی ایسا ہے کہ خُدا نے اُسے دھن دولت اور عزت بخشی ہے یہاں تک کہ اُس کو کسی چیز کی جسے اُس کا جی چاہتا ہے کمی نہیں تو بھی خدا نے اُسے توفیق نہیں دی کہ اُس سے کھائے بلکہ کوئی اجنبی اُسے کھاتا ہے۔ یہ بُطلان اور سخت بیماری ہے۔
اگر آدمی کے سو فرزند ہوں اور وہ بُہت برسوں تک جیتا رہے یہاں تک کہ اُس کی عمر کے دن بے شمار ہوں پر اُس کا جی شادمانی سے سیر نہ ہو اور اُس کا دفن نہ ہو تو میں کہتا ہُوں کہ وہ حمل جو گر جائے اُس سے بہتر ہے۔
کیونکہ کون جانتا ہے کہ انسان کے لے اُس کی زندگی میں یعنی اُس کی باطل زندگی کے تمام ایّام میں جن کو وہ پرچھائیں کی مانند بسر کرتا ہے کونسی چیز فائدہ مند ہے؟ کیونکہ انسان کو کون بتا سکتا ہے کہ اُس کے بعد دُنیا میں کیا کمی واقع ہوگا؟۔