میں نے دل میں سوچا کہ جسم کو مے نوشی سے کیوں کر تازہ کُروں اور اپنے دل کو حکمت کی طرف مائل رکھوں اور کیوں کر حماقت کو پکڑے رہُوں جب تک معلوم کُروں کہ بنی آدم کی بہُبودی کس بات میں ہے کہ وہ آسمان کے نیچے عُمر بھر یہی کیا کریں۔
میں نے غلامُوں اوت لُونڈیوں کو خریدا اور نوکر چا کر میرے گھر میں پیدا ہُوئے اور جتنے مجھ سے پہلے یُروشلیم میں تھے اُن سے کہیں زیادہ گائے بُیل اور بھیڑیوں کا مالک تھا۔
میں نے سونااور چاندی اور بادشاہوں اور صوبوں کا خاص خزانہ اپنے لے جمع کیا۔ میں نے گانے والوں اور گانے والیوں کو رکھا اور بنی آدم کے اسباب عیش یعنی لونڈیوں کو اپنے لے کثرت سے فراہم کیا۔
اور سب کچھ جو میری آنکھیں چاہتی تھیں میں نے اُن سے باز نہ رکھا ۔ میں نے اپنے دل کو کسی طرح کی خُوشی سے نہ روکا کیونکہ میرا دل میری ساری محنت سے شادمان ہوا اور میری ساری محنت سے میرا بخرہ یہی تھا۔
پھر میں نے ان سب کاموں پر جو میرے ہاتھوں نے کئے تھے اور اُس مشقت پر جو میں نے کام کرنے میں کھینچی تھی نظر کی اور دیکھا کہ سب بُطلان اور ہوا کی چران ہے اور دُنیا میں کُچھ فائدہ نہیں ۔
اور کون جانتا ہے کہ وہ دانشور ہو گا یا احمق؟ بہر حال وہ میری ساری محنت کے کام پر جو میں نے کیا اور جس میں میں نے دُنیا میں اپنی حکمت ظاہر کی ضابط ہو گا۔ یہ بھی بُطلان ہے۔
کیونکہ ایسا شخص بھی ہے جس کےکام حکمت اور دانائی اور کامیابی کے ساتھ ہیں لیکن وہ اُن کو دوسرے آدمی کے لے جس نے اُن میں کچھ محنت نہیں کی اُس کی میراث کے لے چھوڑ جائے گا۔ یہ بھی بُطلان اور بلای عظیم ہے۔
پس انسان کے لے اس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ کھائے اور اپنے اور اپنی ساری محنت کے درمیان خُوش ہو کر اپنا جی بہلاے۔ میں نے دیکھا کہ یہ بھی خُدا کے ہاتھ سے ہے۔
کیونکہ وہ اُس آدمی کو جو اُس کے حضور میں اچھا ہے حکمت اور دانائی اور خُوشی بخشتا ہے لیکن گُہنگار کو زحمت دیتا ہے کہ وہ جمع کرے اور انبار لگائے تاکہ اُسے دے جو خُدا کا پسندیدہ ہے۔ یہ بھی بُطلان اور ہوا کی چران ہے۔