اور تُو اِن لوگوں کو تاکید کر دے کہ تُمکو بنی عیسو تمہارے بھائی جو شعیر میں رہتے ہیں اُنکی سرحد کے پاس سے ہو کر جانا ہے اور وہ تُم سے ہراسان ہو نگے سو تُم خُوب احتیاط رکھنا ۔
کیونکہ خداوند تیرا خُدا تیرے ہاتھ کی کمائی میں برکت دیتا رہا ہے اور اِس بڑے بیابان میں جو تیرا چلنا پھرنا ہے وہ اُسے جانتا ہے ۔ اِن چالیس برسوں میں خداوند تیرا خدا برابر تیرے ساتھ رہا اور تُجھ کو کسی چیز کی کمی نہیں ہوئی ۔
سو ہم اپنے بھائیوں بنی عیسو کے پاس سے جو شعیر میں رہتے ہیں کترا کر میدان کی راہ سے ایلاتؔ اور عصیون جابر ہوتے ہوئے گزرے ۔ پھر ہم مُڑے اور موآب کے بیابان کے راستہ سے چلے ۔
پھر خداوند نے مجھ سے کہا کہ موآبیوں کو نہ تو ستانا اور نہ اُن سے جنگ کرنا اِس لیے کہ میں تُجھ کو اُنکی زمین کا کوئی حصہ ملکیت کے طور پر نہیں دونگا کیونکہ میں نے عارؔ کو بنی لوط کی میراث کر دیا ہے ۔
اور پہلے شعیر میں حوری قوم کے لوگ بسے ہوئے تھے لیکن بنی عیسو نے اُنکو نکال دیا اور اُنکو اپنے سامنے سے نیست و نابود کر کے آپ اُنکی جگہ بس گئے جیسے اسرائیل نے اپنی میراث کے مُلک میں کِیا جسے خداوند نے اُنکو دیا )
اور ہمارے قادس ؔ برنیع سے روانہ ہونے سے لیکر وادیِ زرد کے پار ہونے تک اڑتیس برس کا عرصہ گذرا۔ اِس اثنا میں خداوند کی قسم کے مطابق اُس پُشت کے سب جنگی مرد لشکر میں سے مر کھپ گئے ۔
اور جب تُو بنی عمون کے قریب جا پہنچے تو اُنکو مست ستانا اور نہ اُنکو چھیڑنا کیونکہ میں بنی عمون کی زمین کا کوئی حصہ تجھے میراث کے طور پر نہیں دونگا اِس لیے کہ اُسے میں نے بنی لوط کو میراث میں دیا ہے ۔
یہ لوگ بھی عناقیم کی طرح بڑے بڑے اور لمبے لمبے اور شمار میں بہت تھے لیکن خداوند نے اُنکو عمونیوں کے سامنے سے ہلاک کیا اور وہ اُنکو نکالکر اُنکی جگہ آپ بس گئے ۔
سو اُٹھو اور وادیِ ارنون کے پار جاو ۔ دیکھو میں نے حسبون کے بادشاہ سیحون کو جو اموری ہے اُسکے مُلک سمیت تمہارے ہاتھ میں کر دیا ہے ۔ سو اُس پر قبضہ کرنا شروع کرو اور اُسے جنگ چھیڑ دو۔
میں آج ہی سے تیرا خوف اوررعب اُن قوموں کے دل میں ڈالنا شروع کر دونگا جو رویِ زمیں پر رہتی ہیں ۔ وہ تیری سُنے گیں اور کانپیں گیں اور تیرے سبب سے بیتاب ہو جائیں گی ۔
جیسے بنی عیسو نے جو شعیر میں رہتے ہیں اور موآبیوں نے جو عار شہر میں بستے ہیں میرے ساتھ کیا ۔ جب تک کہ میں یردن کو عبور کر کے اُس مُلک میں پہنچ نہ جاوں جو خداوند ہمارا خُدا ہم کو دیتا ہے ۔
لیکن حسبون کے بادشاہ سیحون نے ہمکو اپنے ہاں سے گذرنے نہ دیا کیونکہ خداوند تیرے خدا نے اُسکا مزاج کڑا اور اُسکا دل سخت کر دیا تاکہ اُسے تیرے ہاتھ میں حوالہ کر دے جیسا آج ظاہر ہے ۔
اور عروعیر سے جو وادی ارنون کے کنارے ہے اور اُس شہر سے جو وادی میں ہے جلعاد تک ایسا کوئی شہر نہ تھا جسکو سر کرنا ہمارے لیے مُشکل ہوا ۔ خداوند ہمارے خدا نے سب کو ہمارے قبضہ میں کر دیا ۔