تب بادشاہ نے حُکم دیا کہ فالگیروں اور نبُومیوں اور جادُوں گروں اور کسدیوں کو بُلائیں کہ بادشاہ کےخواب اُسے بتائیں چُنانچہ وہ آے اور بادشاہ کے حُضور کھڑے ہُوئے۔
بادشاہ نے کسدیوں کو جواب دیا کو جواب دیا کہ میں تو یہ حکُم دے چُکا ہُوں کہ اگرتم خواب نہ بتاو اور اُس کی تعبیر نہ کرو تو ٹکرے ٹکرے کئے جاو گے اور تمہارے گھر مزبلہ ہو جائیں گے۔
لیکن اگر تم مجھ کو اپنا خواب نہ بتاو گے تو تمہارے لئے ایک ہی حُکم ہے کیونکہ تم نے جُھوٹ اور حیلہ کی باتیں بنائیں تا کہ میرے حضُور بیان کرو کہ وقت ٹل جائے۔ پس خواب بتاو تو میں جانوں کہ تم اُس کی تعبیر بھی کرسکتے ہو۔
کسدیوں نے بادشاہ سے عرض کی کہ رُوی زمین پر ایسا تو کوئی بھی نہیں جو بادشاہ کی بات بتا سکے اور نہ کوئی بادشاہ یا امیر یا حاکم ایسا ہُوا ہے جس نے کبھی ایسا سوال کسی فالگیریا نجُومی یا کسدی سے کیا ہو۔
میں تیرا شکُر کرتا ہوں اور تیری ستایش کرتا ہُوں اے میرے باپ دادا کے خُدا جس نے مُجھے حکمت اور قدُرت بخشی اور جو کُچھ ہم نے تُجھ سے مانگا تو نے مجھ پر ظاہر کیا کیونکہ تو نے بادشاہ کا معاملہ ہم پر ظاہر کیا ہے۔
پس دانی ایل اریُوک کے پاس گیا جو بادشاہ کی طرف سے بابل کے حکیموں کے قتل پر مُقرر ہُوا تھا اور اُس سے یُوں کہا کہ بابل کے حکیموں کو ہلاک نہ کر ۔ مُجھے بادشاہ کے حضُور لے چل میں بادشاہ کو تعبیر بتُادوں گا۔
لیکن آسمان پر ایک خُدا ہے جو راز کی باتیں آشکارا کرتا ہے اور اُس نے نبُوکزنضر بادشاہ پر ظاہر کیا ہے کہ آخری ایّام میں کیا وقوع میں آئے گا۔ تیرا خواب اور تیرے دماغی خیال جو تو نے اپنے پلنگ پر دیکھے یہ ہیں۔
لیکن اس راز کے مُجھ پر آشکار ہونے کا سبب یہ نہیں کہ مجھ ممیں کسی اور ذی حیات سے زیادہ حکمت ہے بلکہ یہ کہ اس کی تعبیر بادشاہ سے بیان کی جائے اور تو اپنے دل کے تصورات کو پہچانے۔
تب لوہا اور مٹی اور تابنا اور چاندی اور سونا ٹکرے ٹکرے کئے گئے اور تابستانی کھلیہان کے بُھوسے کی مانند ہُوئے اور ہوا اُن کو اُڑا لے گئی یہاں تک کہ اُن کا پتہ نہ ملا اور وہ پھتر جس نے اُس مُورت کو توڑا ایک بڑا پہاڑ بن گیا اور تمام زمین میں پھیل گیا۔
اور چوتھی سلطنت لوہے کی مانند مضُبوط ہو گی اور جس طرح لوہا توڑڈالتا ہے اور سب چیزیں پر غالب آتا ہے ہاں جس طرح لوہاسب چیزوں کو ٹکڑے ٹکرے کرتا اور کُچلتا ہے اُسی طرح وہ ٹکرے ٹکرے کرے گی اور کُچل ڈالے گی۔
اور جُو تونے دیکھا کہ اُس کے پاوں اور اُنگلیاں کُچھ تو کمہار کی مٹی کی اور کُچھ لوہے کی تھیں سو اُس سلطنت میں تفرقہ ہو گا مگر جیسا کہ تونے دیکھا کہ اُس میں لوہا مٹی سے ملا ہوا تھا اُس میں لوہے کی مُضبوطی ہوگی۔
اور اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خُدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تا ابد نیست نہ ہو گی بلکہ وہ ان تمام مُملکتوں کو ٹکرے ٹکرے اور نیست کرے گی اور وُہی ابد تک قائم رہے گی۔
جیسا تو نے دیکھا کہ وہ پھتر ہاتھ لگائے بغیر ہی پہاڑ سے کاٹا گیا اور اُس نے لوہے اور تابنے اور مٹی اور چاندی اور سونے کو ٹکرے ٹکرے کیا خُدا تعالیٰ نے بادشاہ کو وہ کچھ دکھایا جو آگے کو ہونے والا ہے اور یہ خواب یقنیی ہے اور اس کی تعبیر یقینی۔
تب بادشاہ نے دانی ایل کو سرفراز کیا اور اُسے بُہت سے بڑے بڑے تحفے عطا کئےاور اُس کو بابل کے تمام صُوبہ پر فرمانروائی بخشی اور بابل کے تمام حکیموں پر حکُمرانی عنایت کی۔
تب دانی ایل نے بادشاہ سے درخواست کی اور اُس نے سدرک اور میسک اور عبد نجو کو بابل کے صُوب کی کار پر دازی پر مُقرر کیا لیکن دانی ایل بادشاہ کے دربار میں رہا۔