اورشاہِ ارام کے لشکر کا سردار نعمان اپنے آقا کے نزدیک معزز و مکرم شخص تھا کیونکہ خُداوند نے اُس کے وسیلہ سے ارام کو فتح بخشی تھی وہ زبردست سورما بھی تھا لیکن کوڑھی تھا ۔
سو ارام کے بادشاہ نے کہا تو جا اور میں شاہِ اسرائیل کو خط بھیجوں گا سو وہ روانہ ہوا اور دس قنطار چاندی اور چھ ہزار مثقال سونا اور دس جوڑے کپڑے اپنے ساتھ لے لیے ۔
اور وہ اُس خط کو شاہ اسرائیل کے پاس لایا جس کا مضمون یہ تھا کہ یہ نامہ جب تجھ کو مِلے تو جان لینا کہ میں نے اپنے خادم نعمان کو تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ تو اُس کے کوڑھ دے اُسے شفا دے ۔
جب شاہِ اسرائیل نے اُس خط کو پڑھا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا کیا میں خُدا ہوں کہ ماروں اور جلاوں جو یہ شخص ایک آدمی کو میر ے پاس بھیجتا ہے کہ اُس کو کوڑھ سے شفا دوں سو اب ذرا غور کرو دیکھو کہ وہ کس طرح مجھ سے جھگڑنے کا بہانہ ڈھونڈھتا ہے ۔
جب مردِ خُدا الیشع نے سُنا کہ شاہ اسرائیل نے اپنے کپڑے پھاڑے تو بادشاہ کو کہلا بھیجا تُو نے اپنے کپڑے کیوں پھاڑے اب اُسے میرے پاس آنے سے اور وہ جان لے گا کہ اسرائیل میں ایک نبی ہے ۔
پر نعمان ناراض ہو کر چلا گیا اور کہنے لگا مجھے گُمان تھا کہ وہ نکل کر ضرور میرے پاس آئے گا اور کھڑا ہو کر خُداوند اپنے خُدا سے دعا کرے گا اور اُس جگہ کے اوپر اپنا ہاتھ ادھر اُدھر ہلاک کر کوڑھی کو شفا د ے گا ۔
کیا دمشق کے دریا ابانہ اور فرفر اسرائیل کی سب ندیوں سے بڑھ کر نہیں ہے ۔ کیا میں اُن میں نہا کر پاک صا ف نہیں ہو سکتا ؟ سو وہ مُڑا اور بڑے قہر میں چلا گیا ۔
تب اُس کے ملازم پاس آکر اُس سے یوں کہنے لگے اے ہمارے باپ اگر وہ نبی کوئی بڑا کام کرنے کا حکم تجھے دیتا تو کیا تُو اُسے نہ کرتا ؟ پس جب وہ تجھ سے کہتا ہے کہ نہا لے اور پاک صاف ہو جا تو کتنا زیادہ اُس سے ماننا چاہیے ۔
پھر وہ اپنی جلو کے سب لوگوں کے ساتھ مردِ خُدا کے پاس لوٹااور اُس کے سامنے کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ دیکھ اب میں نے جان لیا کہ اسرائیل کو چھوڑ اور کہیں رویِ زمین پر کوئی خُدا نہیں اِس لیے اب کرم فرما کر اپنے خادم کا ہدیہ قبول کر ۔
تب نعمان نے کہا اچھا تو میں تیری منت کرتا ہوں کہ تیرے خادم کو دو خچروں کو بوجھ مٹی دی جائے کیونکہ تیرا خادم اب سے آگے کو خُداوند کے سوا کسی غیر معبود کے حضور نہ تو سوختنی قُربانی نی ذبیحہ چڑھائے گا ۔
پر اتنی بات میں خُداوند تیرے خادم کو معاف کرے کہ جب میرا آقا پرستش کرنے کو رمون کے مندر میں جائے اور وہ میرے ہاتھ پر تکیہ کرے اور میں رمون کے مندر میں سر نگوں ہووں تو جب میں رمون کے مندر میں سر نگوں ہووں تو خُداوند اِس بات میں تیرے خادم کو معاف کرے ۔
لیکن اس مردِ خُدا الیشع کے خادم جیحازی نے سوچا کہ میرے آقا نے ارامی نعمان کو یوں ہی جانے دیا کہ جو کچھ وہ لایا تھااُس سے نہ لیا سو خُداوند کی حیات کی قسم میں اُس کے پیچھے دوڑ جاوں گا اور اُ س سے کچھ نہ کچھ لوں گا ۔
اُس نے کہا سب خیر ہے میرے مالک نے مجھے یہ کہنے کو بھیجا ہے کہ دیکھ انبیا زادوں میں سے ابھی دو جوان افرائیم کے کوہستانی مُلک سے میرے پاس آ گئے ہیں سو ذرا ایک قنظار چاندی اور دو جوڑے کپڑے اُن کے لیے دے دے ۔
نعمان نے کہا خوشی سے دو قنطار کے اور وہ اُس سے بجد ہوا اور اُس نے دو قنطار چاندی اور دو تھیلیوں میں باندھی اور دو جوڑے کپڑوں سمیت اُن کو اپنے دو نوکروں پر لادا اور وہ اُن کو لیکر اُس کے آگے آگے چلے ۔
اُس نے اُس سے کہا کیا میرا دل اُس وقت تیرے ساتھ نہ تھا جب دو شخص تُجھ سے ملنے کو اپنے رتھ پر سے لوٹا کیا روپے لینے اور پوشاک اور زیتون کے باغوں اور تاکستانوں اور بھیڑوں اور بیلوں اور غُلاموں اور لونڈیوں کے لینے کا یہ وقت ہے