اور اُسکی سلطنت کے نویں برس کے دسویں مہینے کے دسویں دن یوں ہو ا کہ شاہِ بابل نبو کدنضر نے اپنی ساری فوج سمیت یروشلیم پر چڑھائی کی اور اُسکے مقابل خیمہ زن ہوا اور اُنہوں نے اُسے مقابل گِردا گرد حصار بنائے ۔
تب شہر پناہ میں رخنہ ہو گیا اور دونوں دیواروں کے درمیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا اُس سے سب جنگی مر د رات ہی رات بھاگ گئے ( اُس وقت کسدی شہر کو گھیرے ہوئے تھے ) اور بادشاہ نے بیابان کا راستہ لیا ۔
اور شاہِ بابل نبو کدنضر کے عہد کے اُنیسویں برس کے پانچویں مہینے کے ساتویں دن شاہِ بابل کا ایک خادم نبو زرادان جو جلوداروں کا سردار تھا یروشلیم میں آیا ۔
اور باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور اُنکو جنہوں نے اپنوں کو چھوڑ کر شاہِ بابل کی پناہ لی تھی اور عوامم میں سے جتنے باقی رہ گئے تھے اُن سب کو نبو زرادان جلوداروں کا سردار اسیر کر کےلے گیا ۔
اور پیتل کے اُن ستونوں کو جو خداوند کے گھر میں تھے اور کُرسیوں کو اور پیتل کے بڑے حوض کو جو خداوند کے گھر میں تھا کسدیوں نے توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کیا اور اُنکا پیتل بابل کو لے گئے ۔
ایک ستون اٹھارہ ہاتھ اونچا تھا اور اُس کے اوپر پیتل کا ایک تاج تھا اور وہ تاج تین ہاتھ بُلند تھا ۔ اُس تاج پر گردا گرد جالیاں اور انار کی کلیاں سب پیتل کی بنی ہوئی تھیں اور دوسرے ستون کے لوازم بھی جالی سمیت اِن ہی کی طرح تھے ۔
اور اُس نے شہر میں سے ایک سردر کو پکڑ لیا جو جنگی مردوں پر مقرر تھا اور جو لوگ بادشاہ کے حضو حاضر رہتے تھے اُن میں سے پانچ آدمیوں کو جو شہر میں ملے اور لشکر کے بڑے مُحرر کو جو ایل ملک کی موجودات لیتا تھا اور مُلک کے لوگوں میں سے ساٹھ آدمیوں کو جو شہر میں ملے ۔
جب جتھوں کے سب سرداروں اور اُنکی سپاہ نے یعنی اسمعیل بن نتنیاہ اور یوحنان بن قریح اور سِرایاہ بن تخومت نطوفاقی اور یاز نیاہ بن معکاتی نے سُنا کہ شاہِ بابل نے جدلیاہ کو حاکم بنایا ہے تو وہ اپنے لوگوں سمیت مصفاہ میں جدلیاہ کے پاس آئے ۔
اور جدلیاہ نے اُن سے اور اُنکی سپاہ سے قسم کھا کر کہا کسدیوں کے ملاموں سے مت ڈرو ۔ مُلک میں بسے رہو اور شاہِ بابل کی خدمت کرو اور تمہاری بھلائی ہو گی ۔
مگر ساتویں مہینے ایسا ہوا کہ اسمعیل بن نتنیاہ بن الیسمع جو بادشاہ کی نسل سے تھا پنے ساتھ دس مر د لے آیا اور جدلیاہ کو ایسا مارا کہ وہ مر گیا اور اُن یہودیوں اور کسدیوں کو بھی جو اُس کے ساتھ مصفاہ میں تھے قتل کیا ۔
اور یہویاکین شاہِ یہوداہ کی اسیری کے سنتیسیویں برس کے بارھویں مہینے کے ستائیسویں دن ایسا ہوا کہ شاہِ بابل اویل مردوک نے اپنی سلطنت کے پہلے ہی سال یہویاکین شاہِ یہوداہ کو قید خانہ سے نکال کر سرفراز کیا ۔