اُس نے اونچے مقاموں کو دُور کر دیا اور ستونوں کو توڑا یسیرت کو کاٹ ڈالا او ر اُس نے پیتل کے سانپ کو جو موسیٰ نے بنایا تھا چکنا چُور کر دیا کیونکہ بنی اسرائیل اُن دنوں تک اُس کے آگے بخور جلاتے تھے اور اُس نے اُسکا نام نُحشتان رکھا ۔
اور حزقیاہ بادشاہ چوتھے برس جو شاہِ اسرائیل ہو سیع بن ایلہ کا ساتواں برس تھا ایسا ہوا کہ شاہِ اسور سلمنسر نے سامریہ پر چڑھائی کی اور اُس کا محاصرہ کیا ۔
اِس لیے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کی بات نہ مانی بلکہ اُسکے عہد کو یعنی اُن سب باتوں کو جنکا حُکم خُداوند نکے بندہ موسیٰ نے دیا تھا عدول کیا اور نہ اُنکو سُنا نہ اُن پر عمل کیا ۔
اور شاہِ یہوداہ حزقیاہ نے شاہِ اسور کو لِکیس میں کہلا بھیجا کہ مجھ سے خطا ہوئی ۔ میرے پاس سے لوٹ جا ۔ جو کچھ تُو میرے سر کرے میں اُسے اُٹھا ونگا ۔ سو شاہِ اسور نے تین سو قنطار چاندی اور تیس قنطار سونا شاہِ یہوداہ حزقیاہ کے ذمہ لگایا ۔
پھر بھی شاہِ اسور نے ترتان اور رب سارس اور بشاقی کو لیکس سے بڑے لشکر کے ساتھ حزیاہ بادشاہ کے پاس یروشلیم کو بھیجا ۔ سو وہ چلے اور یروشلیم کو آئے اور جب وہاں پہنچے تو جا کر اوپر کے تالاب کی نالی کے پاس جو دھوبیوں کے میدان کے راستہ پر ہے کھڑے ہو گئے ۔
دیکھ تُجھے اِس مسلے ہوئے سرکنڈے کے عصا یعنی مصر پر بھروسا ہے ۔ اُس پر اگر کوئی ٹیک لگائے تو وہ اُس کے ہاتھ میں گڑ جائے گا اور اُسے چھیددے گا ۔ شاہِ مصر فرعون اُن سب کے لیے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں ایسا ہی ہے ۔
اور اگر تُم مجھ سے کہو کہ ہمارا توکل خُداوند ہمارے خُدا پر ہے تو کیا وہ وہی نہیں ہے جس کے اونچے مقاموں اور مذبحوں کو حزقیاہ نے ڈھا کر یہوداہ اور یروشلیم سے کہا ہے کہ تُم یروشلیم میں اِس مذبح کے آگے سجدہ کیا کرو؟
اور کیا اب میں نے خُداوند کے بے کہے ہی اِس مقام کو غارت کرنے کے لیے اِس پر چڑھائی کی ہے ؟ خُداوند ہی نے مجھ سے کہا کہ اِس مُلک پر چڑھائی کر اور اِسے غارت کر دے ۔
تب الیا قیم بن خلقیاہ اور شبناہ اور یو آخ نے ربشاقی سے عرض کی کہ اپنے خادموں سے ارامی زبان میں بات کر کیونکہ ہم اُسے سمجھت ہیں اور اُن لوگوں کے سُنتے ہوئے جو دیوار پر ہیں یہودیوں کی زبان میں باتیں نہ کر ۔
لیکن ربشاقی نے اُن سے کہا کیا میرے آقا نے مجھے یہ باتیں کہنے کو تیرے آقا کے پاس یا تیرے پاس بھیجا ہے ؟ کیا اُس نے مجھے اُن لوگوں کے پاس نہیں بھیجا جو تمہارے ساتھ اپنی ہی نجاست کھانے اور اپنا ہی قارورہ پینے کو دیوار پر بیٹھے ہیں ۔
حزقیاہ کی نہ سُنوں ۔کیونکہ شاہِ اسور یوں فرماتا ہے کہ تُم مجھ سے صلح کر لو اور نکل کر میرے پاس آو اور تُم میں سے ہر یک اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کا میوہ کھاتا او ر اپنے حوض کا پانی پیتا رہے ۔
جب تک میں آکر تُم کو ایسے مُلک میں نہ لے جاوں جو تمہارے مُلک کی طرح غلہ اور مَے کا مُلک ، روٹی اور تاکستانوں کا مُلک۔ زیتونی تیل اور شہد کا مُلک ہے ۔ تاکہ تُم جیتے رہو اور مر نہ جاو۔ سو حزقیاہ کی نہ سُننا جب وہ تُم کو یہ ترغیب دے کہ خداوند ہم کو چھڑائے گا
تب الیاقیم بن خلقیاہ جو گھر کا دیوان تھا اور شبیناہ منشی اور یوآخ بن آسف مُحرر اپنے کپڑے چاک کیے ہوئے حزقیاہ کے پاس آئے اور ربشاقی کی باتیں اُسے سُنائیں ۔