اور اُس نے وہ کام کیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا تو بھی اپنے باپ داود کی مانند نہیں بلکہ اُس نے سب کچھ اپنے باپ داود کی مانند نہیں بلکہ اُس نے سب کچھ اپنے باپ یوآس کی طرح کیا ۔
پر اُس نے اُن خونیوں کے بچوں کو جان سے نہ مارا کیونکہ موسیٰ کی شریعت کی کتاب میں جیسا خُداوند نے فرمایا لکھا ہے کہ بیٹوں کے بدلے باپ نہ مارے جائیں اور نہ باپ کے بدلے بیٹے مارے جائیں بلکہ ہر شخص اپنے ہی گناہ کے سبب سے مرے ۔
اور شاہِ اسرائیل یہو آس اُس شاِ یہوداہ امصیاہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنان کے اونٹ کٹارے نے لُبنان کے دیودار کو پیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے سے بیاہ دے ۔ اِتنے میں ایک جنگلی جانور نے جو لُبنان میں تھا گذرا اور اونٹ کٹارے کو روند ڈالا۔
تُو نے بے شک ادوم کو مارا اور تیرے دل میں غرور سما گیا ہے ۔ سو اُسی کی ڈینگ مار اور گھر ہی میں رہ ۔ تُو کیوں نقصان اُٹھانے کو چھیڑ چھاڑ کرتا ہے جس سے تُو بھی زک اُٹھائے اور تیرے ساتھ یہوداہ بھی؟
لیکن شاہِ اسرائیل یہو آس نےشاہ یہوداہ امصیاہ بن یہو آس بن اخزیاہ کو بیت شمس میں پکڑ لیا اور یروشلیم میں آیا اور یروشلیم کی دیوار افرائیم کے پھاٹک سے کونے والے پھاٹک تک چار سو ہاتھ کے برابر ڈھا دی ۔
اور اُس نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کے اُس سخن کے مطابق جو اُس نے اپنے بندہ اور نبی یوناہ بن اِمتی کی معرفت جو جات حفر کا تھا فرمایا تھا اسرائیل کی حد کو حمات کے مدخل سے میدان کے دریا تک پھر پہنچا دیا ۔
اور یُربعام کے باقی کام اور سب کچھ جو اُس نے کیا اور اُسکی قوت یعنی کیونکر اُس نے لڑ کر دمشق اور حمات کو جو یہوداہ کے تھے اسرائیل کے لیے واپس لے لیا ۔ سو کیا وہ اسرائیل کے بادشاہوں کی توایخ کی کتاب میں قلمبند نہیں؟