کِیُونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب ہمارا خَیمہ کا گھر جو زمِین پر ہے گِرایا جائے گا تو ہم کو خُدا کی طرف سے آسمان پر ایک اَیسی عِمارت مِلے گی جو ہاتھ کا بنا ہُؤا گھر نہِیں بلکہ ابدی ہے۔
کِیُونکہ ہم اِس خَیمہ میں رہ کر بوجھ کے مارے کراہتے ہیں۔ اِس لِئے نہِیں کہ یہ لِباس اُتارنا چاہتے ہیں بلکہ اِس پر اَور پہننا چاہتے ہیں تاکہ وہ جو فانی ہے زِندگی میں غرق ہو جائے۔
کِیُونکہ ضرُور ہے کہ مسِیح کے تختِ عدالت کے سامنے جا کر ہم سب کا حال ظاہِر کِیا جائے تاکہ ہر شَخص اپنے اُن کاموں کا بدلہ پائے جو اُس نے بَدَن کے وسِیلہ سے کِئے ہوں۔ خواہ بھلے ہوں خواہ بُرے۔
ہم پھِر اپنی نیک نامی تُم پر نہِیں جتاتے بلکہ ہم اپنے سبب سے تُم کو فخر کرنے کا مَوقع دیتے ہیں تاکہ تُم اُن کو جواب دے سکو جو ظاہِر پر فخر کرتے ہیں اور باطِن پر نہِیں۔
مطلب یہ ہے کہ خُدا نے مسِیح میں ہوکر اپنے ساتھ دُنیا کا میل مِلاپ کر لِیا اور اُن کی تقصِیروں کو اُن کے ذِمّہ نہ لگایا اور اُس نے میل مِلاپ کا پَیغام ہمیں سَونپ دِیا ہے۔