(باب نمبر 27)(۱) اور داؔؤد نے اپنے دِل میں کہا کہ اب مَیں کسی نہ کسی دِن ساؔآل کے ہاتھ سے ہلاک ہونگا۔ پس میرے لئے اِس سے بہتر ااور کچھ نہیں کہ مَیں فلِستیوں کی سر زمین کو بھاگ جاؤں اور ساؔؤل مجھ سے نااُمید ہو کر بنی اِسرا ئیل کی سرحّدوں میں پھر مجھے نہیں ڈھُونڈیگا۔ یوں میں اُسکے ہاتھ سے بچ جاؤنگا۔
اور داؔؤد اور اُسکے لوگ جاؔت میں اِکیؔس کے ساتھ اپنے اپنے خاندان سمیت رہنے لگے اور داؔؤد کے ساتھ بھی اُسکی دونوں بیویاں یعنی یزرعیلی اِخیؔنوعم اور نابالؔ کی بیوی کرملی ابیجیؔل تھیں ۔
اور داؔؤد نے اِکیؔس سے کہا کہ اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تومُجھے اِس مُلک کے شہروں میں کہیں جگہ دِلا دے تاکہ میں وہاں بسوں ۔ تیرا خادِم تیرے ساتھ دارُالسّلطنت میں کیوں رہے؟ ۔
اور داؔؤد اور اُسکے لوگوں نے جا کر جُسور یوں اور جزریوں اور عمالیقیوں پر حملہ کیا کیونکہ وہ شؔور کی راہ سے مصر کی حد تک اُس سر زمین کے قدیم باشندے تھے ۔
اور داؔؤد نے اُس سر زمین کو تباہ کر ڈالا اور عَورت مرد کِسی کو جیتا نہ چھوڑا اور اُنکی بھیڑ بکریاں بیل اور گدھے اور اُونٹ اور کپڑے لیکر لَوٹا اور اِکِؔیس کے پاس گیا ۔
اور داؔؤد اُن میں سے ایک مرد یا عَورت کو بھی جیتا بچا کر جاؔت میں نہیں لاتا تھا اور کہتا تھا کہ کہیں وہ ہامری قلعی نہ کھول دیں اور کہ دیں کہ داؔؤد نے اَیسا اَیسا کیا اور جب سے وہ فلِستیِوں کی مملکت میں بسا ہے تب سے اُسکا یہی طریقہ رہا ہے ۔