اور سؔاؤل پر جنگ دو بر ہو گئی اور تیراندازوں نے اُسے جالیا اور وہ تیر اندازوں کے سبب سے پریشان تھا ۔ تب ساؔؤل نے اپنے سِلاح بردار سے کہا پنی تلوار کھینچ اور اُس سے مجھے دھید دے تا نہ ہو کہ کہ نامختون آکر میری بے حُرمتی کریں پر اُسکے سِلا برادر نے نہ مانا کیونکہ وہ بہت ڈر گیا ۔ تب ساؔؤل نے اپنی تلوار لی اور اپس پر گرا ۔
جب سب اِسرائیلی لوگوں نے جو وادی میں تھے دیکھا کہ لوگ بھاگ نِکلے اور سؔاؤل اور اُکے بیٹے مر گئے تو وہ اپنے شہروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے اور فلِستی آکر اُن میں بسے۔
سو اُنہوں نے اُسکو ننگا کیا اور اُسکا سر اور اُسکے ہتھیار لے لئے اور فلِستیوں کے مُلک میں چاروں طرف لوگ روانہ کر دِئے تاکہ اُنکے بُتوں اور لوگوں کے پاس اُس خوُشخبری کو پہنچائیں ۔
تو اُن میں کے سب بُہادر اُٹھے اور ساؔؤل کی لاش اور اُسکے بیٹوں کی لاشیں لیکر اُنکو یبیس میں لائے اور اُنکی ہڈّیوں کو یبؔیس کے بلوط کے نیچے دفن کیا اور سات دِن تک روزہ رکھاّ۔
سو ساؔؤل اپنے گُناہ کے سبب سے جو اُس نے خُداوند کے حُضور کیا تھا مرا اِسلئے کہ اُس نے خُداوند کی بات نہ مانی اور اِسلئےِ بھی کہ اُس نے اُس سے مشورہ کیا جِسکا یار جنّ تھا تا کہ اُسکے ذریعہ سے دریافت کرے۔