Indian Language Bible Word Collections
Job 4:11
Job Chapters
Job 4 Verses
Books
Old Testament
New Testament
Bible Versions
English
Tamil
Hebrew
Greek
Malayalam
Hindi
Telugu
Kannada
Gujarati
Punjabi
Urdu
Bengali
Oriya
Marathi
Books
Old Testament
New Testament
Job Chapters
Job 4 Verses
1
|
تب تیمائی الیفزؔ کہنے لگا۔ |
2
|
اگر کوئی تجھ سے بات چیت کرنے کی کوشش کرے تو کیا تو رنجیدہ ہوگا ؟ پر بولے بغیر کون رہ سکتا ہے ؟ |
3
|
دیکھ ! تو نے بہتوں کو سکھایا اور کمزور ہاتھوں کومضبوط کیا۔ |
4
|
تیری باتوں نے گرتے ہوئے کو سنبھالا اور تو نے لڑکھڑاتے گھٹنوں کو پایدار کیا۔ |
5
|
پر اب تو تجھی پر آپڑی اور تو بے دِل ہُوا جاتا ہے ۔اُس نے تجھے چھُوا اور تو گھبرا اُٹھا ۔ |
6
|
کیا تیری خدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں ؟ کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمید نہیں ؟ |
7
|
کیا تجھے یا د ہے کہ کبھی کوئی معصوم بھی ہلاک ہُوا ہے ؟ یا کہیں راستباز بھی کاٹ ڈالے گئے ؟ |
8
|
میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے اور دُکھ بولتے ہیں وہی اُسکو کاٹتے ہیں ۔ |
9
|
وہ خدا کے دم سے ہلاک ہوتے اور اُسکے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں ۔ |
10
|
ببر کی گرج اور خونخوار ببر کی دھاڑ اور ببر کے بچوں کے دانت ۔یہ سب توڑے جاتے ہیں ۔ |
11
|
شکار نہ پانے سے بُڈّھا ببر ہلاک ہوتا اور شیرنی کے بچے تتر بتر ہوجاتے ہیں ۔ |
12
|
ایک بات چُپکے سے میرے پاس پہنچائی گئی ۔اُسکی بھنک میرے کان میں پڑی ۔ |
13
|
رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمیان جب لوگوں کو گہری نیند آتی ہے ۔ |
14
|
مجھے خوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا کہ میری سب ہڈیوں کو ہلا ڈالا۔ |
15
|
تب ایک رُوح میرے سامنے سے گُذری اور میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔ |
16
|
وہ چُپ چاپ کھڑی ہوگئی پر میں اُسکی شکل پہچان نہ سکا ۔ ایک صورت میری آنکھوں کے سامنے تھی اور سناّٹا تھا ۔پھر میں نے ایک آواز سُنی ۔ کہ |
17
|
کیا فانی اِنسان خدا سے زیادہ عادِل ہوگا؟کیا آدمی اپنے خالق سے زیادہ پاک ٹھہریگا ؟ |
18
|
دیکھ! اُسے اپنے خادموں کا اعتبار نہیں اور وہ اپنے فرشتوں پر حمایت کوعائد کرتا ہے ۔ |
19
|
پھر بھلا اُنکی کیا حقیقت ہے جو مٹی کے مکانوں میں رہتے ہیں ۔جنکی بُنیاد خاک میں ہے اور جو پتنگے سے بھی جلدی پس جاتے ہیں ! |
20
|
وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوجاتے ہیں اور کوئی اُنکا خیال بھی نہیں کرتا ۔ |
21
|
کیا اُنکے ڈیرے کی ڈوری اُنکے اندر ہی اندر توڑی نہیں جاتی ؟ وہ مرتے ہیں اور یہ بھی بغیر دانائی کے ۔ |