کہ اے آدمزاد تو اپنی قوم کے فرزندوں سے مخاطب ہو اور ان سے کہہ جس وقت میں کسی سرزمین پر تلوار چلاﺅں اور اس کے لوگ اپنے بہادروں میں سے ایک کو لیں اور اسے اپنا نگہبان ٹھہرائےں ۔
پر اگر نگہبان تلوار آتے دیکھے اور نرسنگا نہ پھونکے اور لوگ ہوشیار نہ کئے جائیں اور تلوار آئے اور ان کے درمیان سے کسی کو لے جائے تو وہ اپنی بد کرداری میں ہلاک ہوا لیکن میں نگہبان سے اس کے خون کی باز پرس کرونگا ۔
جب میں شرےر سے کہوں اے شرےر تو ےقینا مرےگا اس وقت اگر تو شرےر سے نہ کہے اور اسے اس کی روش سے آگاہ نہ کرے تو وہ شرےر تو اپنی بدکرداری میں مرےگا پر میں تجھ سے اس کے خون کی باز پرس کرونگا ۔
اسلئے اے آدمزاد تو بنی اسرائیل سے کہہ تم ےوں کہتے ہو کہ فی الحقیقت ہماری خطائیں اور ہمارے گناہ ہم پر ہیں اور ہم ان میں گھلتے رہتے ہیں ۔پس ہم کیونکر زندہ رہیں گے ؟
تو ان سے کہہ خداوند خدا فرماتا ہے تجھے اپنی حےات کی قسم شرےر کے مرنے میں تجھے کچھ خوشی نہیں بلکہ اس میں ہے کہ شرےر اپنی راہ سے باز آئے اور زندہ ہے ۔اے بنی اسرائیل باز آﺅ۔تم اپنی بری روش سے باز آﺅ۔تم کیوں مروگے ؟
اسلئے اے آدمزاد اپنی قوم کے فرزندوں سے یوں کہہ کہ صادق کی صداقت اس کی خطا کاری کے دن اسے نہ بچائے گی اور شرےر کی شرارت جب وہ اس سے باز آئے تو اس کے گرنے کا سبب نہ ہو گی اور صادق جب گناہ کرے تو اپنی صداقت کے سبب سے زندہ نہ رہ سکے گا ۔
جب میں صادق سے کہوں کہ تو ےقینا زندہ رہیگا اگر وہ اپنی صداقت پر تکیہ کرکے بدکرداری کرے تو اس کی صداقت کے کام فراموش ہو جائےنگے اور وہ اس بدکرداری کے سبب سے جو اس نے کی ہے مرےگا ۔
ہماری اسیری کے بارھویںبرس کے دسویں مہینے کی پانچویں تاریخ کو یوں ہوا کہ ایک شخص جو یروشلیم کو بھاگ نکلا تھامیرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ شہر مسخر ہو گیا۔
اور شام کے وقت اس فراری کے پہنچنے سے پیشتر خداوند کا ہاتھ مجھ پر تھا اور اس نے میرا منہ کھول دیا۔ اس نے صبح کو اس کے میرے پاس آنے سے پہلے میرا منہ کھول دیا اور میں پھر گونگا نہ رہا۔
کہ اے آدمزاد ملک اسرائیل کے قیرانوں کے باشندے یوں کہتے ہیں کہ ابراہام ایک ہی تھا اور وہ اس ملک کا وارث ہوا پر ہم تو بہت سے ہیں۔ ملک ہم کو میراث میں دیا گیا ہے۔
تو ان سے یوں کہنا کہ خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم وہ جو ویرانوں میں ہیں تلوار سے قتل ہوں گے اور اسے جو کھلے میدان میں ہیں درندوں کو دوں گا کہ نگل جائیں اور ہ جو قلعوں اور غاروں میں ہیں وبا سے مریں گے۔
کیونکہ میں اس ملک کو اجاڑ اور باعث حیرت بناﺅں گا اور اسکی قوت کا گھمنڈ جاتا رہے گااور اسرائیل کے پہاڑ ویران ہوں گے یہاں تک کہ کوئی ان پر سے گذر نہیں کرے گا۔
پر اے آدمزاد فی الحال تیری قوم کے فرزند دیواروں کے پاس اور گھروں کے آستانوں پر تیری بابت گفتگو کرتے ہیں اور ایک دوسرے کہتے ہیں ہاں ہر ایک اپنے بھائی سے یوں کہتا ہے چلو وہ کلام سنیں جو خداوند کی طرف سے نازل ہوا ہے۔
وہ امت کی طرح تیرے پاس آتے اور میرے لوگوں کی مانند تیرے آگے بیٹھتے اور تیری باتیں سنتے ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کرتے کیونکہ وہ اپنے منہ سے توبہت محبت ظاہر کرتے ہیں پر ان کا دل لالچ پر دوڑتا ہے۔