اور اُن لاویوں سے جو خُداوند کے لیئے مُقدس ہو کر تمام اسرائیل کو تعلیم دیتے تھے کہا کہ پاک صندوق کو اُس گھر میں جسے شاہ اسرائیل سلیمان بن د اؤد نے بنایا تھا رکھو۔آگے کو تمہارے کندھوں پر کوئی بوجھ نہ ہوگا۔سو اب تُم خُداوند اپنے خُدا کی اور اُس کی قوم اسرائیل کی خدمت کرؤ۔
اور تُم مقدس میں اپنے بھائیوں یعنی قوم کے فرزندوں کے آبائی خاندانوں کی تقسیم کے مُطاق کھڑے ہو تاکہ اُن میں سے ہر ایک کے لیئے لاویوں کے کسی نہ کسی آبائی خاندان کی کوئی شاخ ہو۔
اور یوسیاہ نے لوگوں کے لیئے جتنے وہاں موجود تھے ریوڑوں میں سے برے اور حلوان سن کے سب فسح کی قربانیوں کے لیئے دئے جو گنتی میں تیس ہزار تھے اور تین ہزار بچھڑے تھے ۔یہ سب بادشاہی مال مین سے دئے گئے۔
اور اُس کے سرداروں نے رضا کی قربانی کے طور پر لوگوں کو اور کاہنوں کو اور لاویوں کو دیا۔ خلقیاہ اور زکریا ہ یحیٹیل نے جو خُدا کے گھر کے ناظم تھے کاہنوں کو فسح کی قربانی کے لیئے دو ہزار چھ سو بھیڑ بکری اور تیس سو بیل دئے۔
اور کنعنیاہ نے اور اُس کے بھائیوں سمعیاہ اور نتنیئیل نے اور یعی ایل اور یوزبد نے جو لاویوں کے سردار تھے لویوں کو فسح کی قربانی کے لیئے پانچ ہزار بھیڑ بکری اور پانچ سو بیل دئے ۔
پھر اُنہوں نے سوختنی قربانیاں الگ کیں تاکہ وہ لوگوں کے آبائی خاندانوں کی تقسیم کے مُطابق خُداوند کے حضور چڑھانے کو اُن کو دیں جیسا موسیٰ کی کتاب میں لکھا ہے اور بیلوں سے بھی اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔
اُس نے بعد اُنہوں نے اپنے لیئے اور کاہنوں کے لیئے تیار کیا کیونکہ کاہن یعنی بنی ہارون سوختنی قربانیوں اور چربی کے چڑھانے میں رات تک مشغول رہے۔ سو لاویوں نے اپنے لیئے اور کاہنوں کے لیئے جو بنی ہارون تھے تیار کیا۔
اور گانے والے جو بنی آسف تھے داؤد اور آسف اور ہیمان اور بادشاہ کے غیب بین یدُوتون کے حُکم کے مُوافق اپنی اپنی جگہ میں تھے اور ہر دروازہ پر دربان تھے ۔اُن کو اپنا اپنا کام چھوڑنا نہ پڑا کیونکہ اُن کے بھائی لاویوں نے اُن کے لیئے تیار کیا ۔
اُس کی مانند کوئی فسح سموئیل نبی کے دنوں سے اسرائیل میں نہیں منایا گیا تھا اور نہ شاہان اسرائیل میں سے کسی نے ایسی عید فسح کی جیسی یوسیاہ اور کاہنوں اور لاویوں اور سارے یہوداہ اور اسرائیل نے جو حاضر تھے اور یروشلیم کے باشندوں نے کی۔
اس سب کے بعد جب یوسیاہ ہیکل کو تیار کر چُکا تو شاہِ مصر نکوہ نے کر کمیس سے جو فرات کے کنارے ہے لڑنے کے لیئے چڑھائی کی اور یوسیاہ اُس کے مقابلہ کو نکلا۔
لیکن اُس نے اُس کے پاس ایلچیوں سے کہلا بھیجا کہ اَے یہوداہ کے بادشاہ تُجھ سے میرا کیا کام؟ میں آج دب تُجھ پر نہیں بلکہ اُس خاندان پر چڑھائی کر رہا ہوں جس سے میری جنگ ہے اور خُدا نے مُجھ کو جلدی کرنے کا حُکم دیا ہے سو تُو خُدا سے جو میرے ساتھ ہے مزاحم نہ ہوا ۔ایسا نہ ہو کہ وہ تُجھے ہلاک کر دے۔
لیکن یوسیاہ نے اُس نے منہ نہ موڑا بلکہ اُس سے لڑنے کے لیئے اپنا بھیس بدلا ر نکوہ کی بات جو خُدا کے مُنہ سے نکلی تھی نہ مانی اور مجدو کی وادی میں لڑنے کو گیا ۔
سو اُس کے نوکروں نے اُسے اُس رتھ پر سے اُتار کر اُس کے دوسرے رتھ پر چڑھایا اور اُسے یرشلیم کو لے گئے اور وہ مرگیا اور اپنے باپ دادا کی قبروں میں دفن ہوا اور سارے یہوداہ اور یروشلیم نے یوسیاہ کے لیئے ماتم کیا۔
اور یرمیاہ نے یوسیاہ پر نوحہ کیا اور گانے والے اور گانے والیاں سب اپنے مرثیوں میں آج کے دن تک یوسیاہ کا ذخر کرتے ہیں۔ یہ اُنہوں نے اسرائیل میں ایک دستور بنا دیااور دیکھو وہ باتیں نوحوں میں لکھی ہیں ۔